سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات -- کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
16. بَابُ : فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي جَمَاعَةٍ
باب: جماعت سے نماز پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 788
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں تنہا نماز پڑھنے سے پچیس درجہ افضل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 49 (560)، (تحفة الأشراف: 4157)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 30 (647)، مسند احمد (3/55) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 560  
´نماز کے لیے مسجد چل کر جانے کی فضیلت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باجماعت نماز (کا ثواب) پچیس نمازوں کے برابر ہے، اور جب اسے چٹیل میدان (بیابان میں) میں پڑھے اور رکوع و سجدہ اچھی طرح سے کرے تو اس کا ثواب پچاس نمازوں تک پہنچ جاتا ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالواحد بن زیاد کی روایت میں یوں ہے: آدمی کی نماز چٹیل میدان میں (بیابان میں) باجماعت (شہر اور آبادی کے اندر) نماز سے ثواب میں کئی گنا بڑھا دی جاتی ہے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 560]
560. اردو حاشیہ:
 یعنی بیابان میں نماز کی فضیلت دوچند ہو جاتی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ بیابان میں انسان اکیلا ہوتے ہوئے بھی اذان و اقامت کہہ کر نماز پڑھے تو وہ جماعت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 560