سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
25. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) بھیجنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 905
حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ طَالُوتَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْمَاجِشُونُ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُمِرْنَا بِالصَّلَاةِ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ فَقَالَ:" قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ".
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے تو ہم آپ پر درود کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «اللهم صل على محمد وأزواجه وذريته كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وأزواجه وذريته كما باركت على آل إبراهيم في العالمين إنك حميد مجيد» اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر نازل فرمائی ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) کی آل پر سارے جہاں میں برکت نازل فرمائی ہے، بیشک تو تعریف اور بزرگی والا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 10 (3369)، الدعوات 33 (6360)، صحیح مسلم/الصلاة 17 (407)، سنن ابی داود/الصلاة (979)، 183 (1293)، سنن النسائی/السہو 54 (1295)، (تحفة الأشراف: 11896)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ قصرالصلاة 22 (66)، مسند احمد (5/424) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 127  
´درود کا بیان`
«. . . 313- وبه: عن أبيه عن عمرو بن سليم الزرقي أنه قال: أخبرني أبو حميد الساعدي أنهم قالوا: يا رسول الله، كيف نصلي عليك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قولوا: اللهم صل على محمد وعلى أزواجه وذريته كما صليت على آل إبراهيم، وبارك على محمد وأزواجه وذريته كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد. . . .»
. . . سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو «اللهم صل على محمد وعلى أزواجه وذريته كماصليت على آل إبراهيم، وبارك على محمد وأزواجه وذريته كماباركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم، آپ کی ازواج اور اولاد پر درود بھیج جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر درود بھیجا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم، آپ کی ازواج اور اولاد پر برکتیں نازل فرما جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائیں۔ بے شک تو حمد و ثنا اور بزرگی والا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 127]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3369، ومسلم 407، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر (پہلے) تشہد میں درود پڑھنا مستحب وافضل ہے جبکہ دوسرے تشہد میں ضروری (فرض) ہے۔
➋ درج ذیل درود بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» [صحيح البخاري 1/477 ح3370]
➌ نیز دیکھئے حدیث سابق: 268
➍ دین کے ہر مسئلے کے لئے دلیل کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔
➎ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے لئے خیر کی دعائیں کرنا جزوِ ایمان ہے۔
➏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس رک کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) پر درود پڑھتے تھے۔ [الموطأ 1/166 ح398 وسنده صحيح]
◄ امام نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ جب سفر سے تشریف لاتے تو مسجد (نبوی) میں داخل ہوتے پھر (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی) قبر کے پاس آکر فرماتے: «اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُوْلَ اللهِ! اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا بَكْرٍ! اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَبَتَاهُ!» [السنن الكبريٰ للبيهقي 5/245 وسنده صحيح، طبقات ابن سعد 4/156، وسنده صحيح]
➐ سلام کہنا دعائیہ کلمات ہیں جن میں میت کو مخاطب کیا جاسکتا ہے مگر چند تخصیصات کے علاوہ یہ ثابت نہیں کہ مرنے والا سنتا ہے۔ اگر وہ سن رہا ہوتا تو سلام کا جواب ضروری تھا لیکن کسی صحیح حدیث سے سلام کا جواب ثابت نہیں ہے۔ سنن ابی داؤد میں ردِ سلام والی جو روایت آئی ہے وہ معلول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
➑ ثابت شدہ کوئی سا بھی درود پڑھنا باعثِ ثواب اور مسنون ہے لیکن واضح رہے کہ من گھڑت اور خود ساختہ درودوں سے اجتناب ضروری ہے۔
➒ درود لکھی، درود تنجینا اور درود تاج وغیرہ دورودوں کا صحیح ثبوت حدیث کی کسی کتاب میں نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 313