سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
39. بَابُ : ادْرَأْ مَا اسْتَطَعْتَ
باب: نمازی کے سامنے سے جو چیز گزرنے لگے اس کو ممکن حد تک روکنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 955
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، وَالْحَسَنُ بْنُ دَاوُدَ الْمُنْكَدِرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّ مَعَهُ الْقَرِينَ"، وقَالَ الْمُنْكَدِرِيُّ:" فَإِنَّ مَعَهُ الْعُزَّى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے کسی کو گزرنے نہ دے، اور اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، کیونکہ اس کے ساتھ اس کا ساتھی (شیطان) ہے۔ حسن بن داود منکدری نے کہا کہ اس کے ساتھ عزّی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 48 (506)، (تحفة الأشراف: 7095)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/86، 89) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح