سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
48. بَابُ : مَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ
باب: جو شخص امامت کرے وہ نماز ہلکی پڑھائے۔
حدیث نمبر: 985
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُوجِزُ وَيُتِمُّ الصَّلَاةَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختصر اور کامل نماز پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 37 (469)، (تحفة الأشراف: 1016)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاذان 64 (706، 708)، سنن ابی داود/الصلاة 147 (853)، مسند احمد (3/101)، سنن الدارمی/الصلاة 46 (1295) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مختصر تو اس طور سے ہوتی کہ سورتیں بہت لمبی نہ پڑھتے، اور پوری اس طرح سے ہوتی کہ سجدہ اور قیام اور قعدہ اچھے طور سے ادا کرتے، کم سے کم سجدہ اور رکوع میں پانچ یا تین تسبیحوں کے برابر ٹھہرتے، اسی طرح رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑے ہوتے، اور «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» کہتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث985  
´جو شخص امامت کرے وہ نماز ہلکی پڑھائے۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختصر اور کامل نماز پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 985]
اردو حاشہ:
فائده:
اس سے نماز کی تخفیف کا مطلب واضح ہوگیا کہ ارکان کی ادایئگی پورے خشوع اور اطمینان سے کی جائے لیکن تلاوت اور تسبیحات کی مقدار اتنی زیادہ نہ ہو کہ مقتدی پریشان ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 985