سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
50. بَابُ : إِقَامَةِ الصُّفُوفِ
باب: صفیں برابر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 995
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَصِلُونَ الصُّفُوفَ، وَمَنْ سَدَّ فُرْجَةً رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں پہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں جو صفیں جوڑتے ہیں، اور جو شخص صف میں خالی جگہ بھر دے تو اللہ تعالیٰ اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16764، ومصباح الزجاجة: 355)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/89) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن عیاش ہیں، اور ان کی اہل حجاز سے روایت ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1892، 2532، ومصباح الزجاجة: 358، بتحقیق عوض الشہری)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث995  
´صفیں برابر کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں پہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں جو صفیں جوڑتے ہیں، اور جو شخص صف میں خالی جگہ بھر دے تو اللہ تعالیٰ اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 995]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
صف کا شگاف پر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر صف میں دو آدمی ایک دوسرے سے اتنے دور کھڑے ہیں۔
کہ درمیان میں ایک آدمی کی جگہ ہے۔
تو بعد میں آنے والا اس جگہ کھڑا ہوجائے ورنہ انھیں کہے کہ آپس میں مل جاؤ تاکہ درمیان میں خالی جگہ باقی نہ رہے۔

(2)
اگر پہلی صف کے کنارے پر آدمی کی جگہ باقی ہو اور لوگ پچھلی صف میں کھڑے ہو گئے ہوں۔
تو بعد میں آنے والا اگلی صف کے کنارے پر خالی جگہ میں کھڑا ہو جائے یہ بھی صف ملانے میں شامل ہے۔

(3)
صف میں جس مقام پرخالی جگہ ہو۔
اس مقام کے نمازیوں کو چاہیے کہ ہرشخص امام کی طرف ملتا چلا جائے۔
امام سے دایئں طرف والا ہر شخص اپنے بایئں ساتھی سے ملے اور امام سے بایئں طرف والا ہر شخص اپنے دایئں ساتھی سے ملے۔
اس طرح شکاف پر ہوجائےگا۔
اگر اس کے برعکس ملیں گے تو شگاف پر نہیں ہوگا یا لوگوں کو امام سے دور ہٹنا پڑے گا جو مناسب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 995