سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
69. بَابُ : الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ
باب: ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1048
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، أَنَّهُ:" دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 52 (519)، (تحفة الأشراف: 3982) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «متوشحًا» یعنی لپیٹے ہوئے، تو «شح» یہ ہے کہ کپڑے کا جو کنارہ داہنے کندھے پر ہو اس کو بائیں بغل کے نیچے سے لے جائے، پھر دونوں کناروں کو ملا کر سینے پر گرہ دے لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1048  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1048]
اردو حاشہ:
فائده:
(تَوَشُّح)
سے مراد وہ طریقہ ہے۔
جو گزشتہ حدیث کے فائدہ نمبر 1 میں بیان کیا گیا ہے یا یہ کہ کپڑے کا جو کنارہ دائيں کندھے پر ہے۔
اسے بایئں بغل کے نیچے سے نکالے اور جو بایئں کندھے پر ہے۔
اسے دائيں بغل کے نیچے سے نکالے۔
پھردونوں کناروں کوملا کر سینے پر گرہ دے لے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1048