سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
71. بَابُ : عَدَدِ سُجُودِ الْقُرْآنِ
باب: قرآن کریم میں سجود تلاوت کی تعداد۔
حدیث نمبر: 1056
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ فَائِدٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ الْمَهْدِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُيَيْنَهَ بْنِ خَاطِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَمَّتِي أُمُّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ:" سَجَدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً لَيْسَ فِيهَا مِنَ الْمُفَصَّلِ شَيْءٌ: الْأَعْرَافُ، وَالرَّعْدُ، وَالنَّحْلُ، وَبَنِي إِسْرَائِيلَ، وَمَرْيَمُ، وَالْحَجُّ، وَسَجْدَةُ الْفُرْقَانِ، وَسُلَيْمَانُ سُورَةِ النَّمْلِ، وَالسَّجْدَةُ، وَفِي ص، وَسَجْدَةُ الْحَوَامِيمِ".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیارہ سجدے کئے، جن میں سے کوئی مفصل میں نہ تھا (اور وہ گیارہ سجدے ان سورتوں میں تھے): اعراف، رعد، نحل، بنی اسرائیل، مریم، حج، فرقان، نمل، سورۃ السجدۃ، سورۃ ص اور سورۃ حم سجدہ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10997، ومصباح الزجاجة: 377) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عثمان بن فائد ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1056  
´قرآن کریم میں سجود تلاوت کی تعداد۔`
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیارہ سجدے کئے، جن میں سے کوئی مفصل میں نہ تھا (اور وہ گیارہ سجدے ان سورتوں میں تھے): اعراف، رعد، نحل، بنی اسرائیل، مریم، حج، فرقان، نمل، سورۃ السجدۃ، سورۃ ص اور سورۃ حم سجدہ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1056]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سنن ابن ماجہ کے اکثر نسخوں میں سورہ نمل کی بجائے سلیمان سورۃ نحل کے الفاظ ہیں۔
رایوں نے حضرت سلیمان کا ذکر غالباً اس لئے کیا کہ اسےسورہ نمل (میم سے)
پڑھا جائے۔
کیونکہ اسی صورت میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا ذکر ہے۔
غلطی سے سورہ نحل (حاء سے)
نہ پڑھا جائے۔
اس کے باوجود مطبوعہ نسخوں میں ح سے نحل ہی لکھا گیا حالانکہ سورہ نحل کا ذکر اس حدیث میں سورہ رعد کے بعد موجود ہے۔

یہ روایت ضعیف ہے۔
کیونکہ صحیح احادیث سے پندرہ سجدے ثابت ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1056