صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
25. بَابُ اغْتِسَالِ الصَّائِمِ:
باب: روزہ دار کا غسل کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 1932
ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ: مِثْلَ ذَلِكَ.
اس کے بعد ہم ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1932 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1932
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے بھی ہر دو مسئلے ثابت ہوئے روزہ دار کے لیے غسل کا جائز ہونا اور بحالت روزہ غسل جنابت فجر ہونے کے بعد کرنا چوں کہ شریعت میں ہر ممکن آسانی پیش نظر رکھی گئی ہے اس لیے آنحضرت ﷺ نے اپنے اسوہ حسنہ سے عملاً یہ آسانیاں پیش کی ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1932
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1932
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث سے دو مسئلے ثابت ہوتے ہیں:
٭ روزے کی حالت میں غسل جنابت فجر کے بعد نماز سے پہلے کرنا۔
٭ روزے دار کے لیے غسل کا جائز ہونا۔
شریعت مطہرہ میں ہر ممکن بندوں کی سہولت پیش نظر رکھی گئی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے اسوۂ مبارکہ سے عملاً یہ آسانیاں پیش کی ہیں۔
(2)
ان احادیث کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی بیویوں سے صحبت کرتے، اگر سوتے سوتے صبح ہو جاتی تو حالت جنابت میں روزہ رکھ لیتے، پھر غسل کر کے نماز پڑھتے۔
اس سے معلوم ہوا کہ جنابت روزے کے منافی نہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1932