سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
144. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ
باب: امام اس لیے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔
حدیث نمبر: 1237
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعُودُونَهُ، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ اجْلِسُوا، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگ آپ کی عیادت کے لیے اندر آئے، آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی اپنا سر اٹھاؤ، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 19 (412)، (تحفة الأشراف: 17067)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 51 (688)، تقصیر الصلاة 17 (1113)، 20 (1119)، سنن ابی داود/الصلاة 69 (605)، مسند احمد (6/114، 169) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مرض الموت والی روایت سے جس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، اور لوگوں نے کھڑے ہو کر پڑھی، یہ روایت منسوخ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1237  
´امام اس لیے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگ آپ کی عیادت کے لیے اندر آئے، آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی اپنا سر اٹھاؤ، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1237]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حالت بیماری میں گھر میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

(2)
مریض کی بیمار پرسی کرنی چاہیے۔

(3)
رکوع وسجود وغیرہ میں امام سے آگے بڑھنا جائز نہیں (سنن ابن ماجة، حدیث: 960 تا 963)

(4)
امام بیٹھ کرنماز پڑھائے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں۔
اگرچہ کوئی عذر نہ ہو۔
اکثر علماء اس حکم کو منسوخ قرار دیتے ہیں۔
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ کہ آخری ایام میں بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر نمازادا کی۔
اور یہی بات صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1237