صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ -- کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
35. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 1945
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فِي يَوْمٍ حَارٍّ، حَتَّى يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ، وَمَا فِينَا صَائِمٌ إِلَّا مَا كَانَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنِ رَوَاحَةَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن بن یزید بن جابر نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن عبیداللہ نے بیان کیا، اور ان سے ام الدرداء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر کر رہے تھے۔ دن انتہائی گرم تھا۔ گرمی کا یہ عالم تھا کہ گرمی کی سختی سے لوگ اپنے سروں کو پکڑ لیتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی شخص روزہ سے نہیں تھا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1663  
´سفر میں روزہ رکھنے کا بیان۔`
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں سخت گرمی کے دن دیکھا کہ آدمی اپنا ہاتھ گرمی کی شدت کی وجہ سے اپنے سر پر رکھ لیتا، اور لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی بھی روزے سے نہ تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1663]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہوا کہ اگر آدمی برداشت کرسکتا ہو تو سفر میں بھی روزہ رکھ سکتا ہے۔
اگرچہ اس میں مشقت ہی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1663   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1945  
1945. حضرت ابو درداء ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نکلے۔ گرمی اس قدر سخت تھی کہ اس کی شدت سے آدمی اپنے سر پر ہاتھ رکھ لیتا تھا۔ اس وجہ سے ہم میں سے کوئی شخص بھی روزے سے نہ تھا۔ صرف رسول اللہ ﷺ اور حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ روزے دار تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1945]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ اگر شروع سفر رمضان میں کوئی مسافر روزہ بھی رکھ لے اور آگے چل کر اس کو تکلیف معلوم ہو تو وہ بلاتردد روزہ ترک کر سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1945   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1945  
1945. حضرت ابو درداء ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نکلے۔ گرمی اس قدر سخت تھی کہ اس کی شدت سے آدمی اپنے سر پر ہاتھ رکھ لیتا تھا۔ اس وجہ سے ہم میں سے کوئی شخص بھی روزے سے نہ تھا۔ صرف رسول اللہ ﷺ اور حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ روزے دار تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1945]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ سفر میں روزہ رکھنا اور ترک کرنا دونوں جائز ہیں کیونکہ صحیح مسلم کی روایت سے پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ سفر ماہ رمضان میں ہوا تھا۔
حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ماہ رمضان کے موقع پر سخت گرمی میں سفر کے لیے نکلے تھے۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2630(1122) (2)
واضح رہے کہ مذکورہ سفر غزوۂ بدر اور فتح مکہ کے علاوہ تھا کیونکہ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ جنگ موتہ میں شہید ہوئے اور فتح مکہ اس کے بعد ہوا۔
اور غزوۂ بدر اس لیے نہیں ہو سکتا کہ راوئ حدیث حضرت ابو درداء ؓ اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے۔
(3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص دوران سفر میں روزہ رکھنے کی ہمت رکھتا ہو اور اسے کسی قسم کی مشقت نہ ہو تو اسے روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
(فتح الباري: 233/4) (4)
اس حدیث سے یہ بھی پتہ چلا کہ اگر کوئی انسان رمضان کا روزہ رکھ کر سفر کا آغاز کرے، آگے جا کر اسے تکلیف محسوس ہو تو بلاتردد روزہ افطار کر سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1945