سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ : مَا جَاءَ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ
باب: مریض کی عیادت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1438
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُونِيُّ ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَخَلْتُمْ عَلَى الْمَرِيضِ، فَنَفِّسُوا لَهُ فِي الْأَجَلِ، فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَهُوَ يَطِيبُ بِنَفْسِ الْمَرِيضِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم مریض کے پاس جاؤ، تو اسے لمبی عمر کی امید دلاؤ، اس لیے کہ ایسا کہنے سے تقدیر نہیں پلٹتی، لیکن بیمار کا دل خوش ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطب 35 (087)، (تحفة الأشراف: 4292) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (موسیٰ بن محمد اس سند میں ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 182)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2087  
´مریض کی عیادت سے متعلق ایک اور باب۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم مریض کے پاس جاؤ تو موت کے سلسلے میں اس کا غم دور کرو ۱؎ یہ تقدیر تو نہیں بدلتا ہے لیکن مریض کا دل خوش کر دیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2087]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اس کے لیے درازی عمر اور صحت یابی کی دعا کرو۔

نوٹ:
(سند میں موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمي منکر الحدیث راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2087