سنن ابن ماجه
كتاب الصيام -- کتاب: صیام کے احکام و مسائل
8. بَابُ : مَا جَاءَ فِي «الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ»
باب: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 1656
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمْ مَضَى مِنَ الشَّهْرِ؟"، قَالَ: قُلْنَا: اثْنَانِ وَعِشْرُونَ وَبَقِيَتْ ثَمَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ هَكَذَا، وَالشَّهْرُ هَكَذَا، وَالشَّهْرُ هَكَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمْسَكَ وَاحِدَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ میں کتنے دن گزرے ہیں؟ ہم نے عرض کیا: بائیس دن گزرے ہیں اور آٹھ دن باقی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہے، اور تیسری بار ایک انگلی بند کر لی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12551، ومصباح الزجاجة: 601)، مسند احمد (2/251) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے تین بار اشارہ فرمایا، اور تیسری بار میں ایک انگلی بند کرلی تو ۲۹ دن ہوئے، مطلب آپ کا یہ تھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جو کہا کہ ۲۲ دن گزرے ہیں اور آٹھ دن باقی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیشہ مہینہ تیس دن کا ہوتا ہے، یہ بات نہیں ہے، ۲۹ دن کا بھی ہوتا ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے ایک ماہ کے لئے ایلا کیا تھا، پھر ۲۹ دن کے بعد ان کے پاس آ گئے، اس سے معلوم ہوا کہ اگر ایک مہینہ تک کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کے لئے قسم کھائے تو ۲۹ دن قسم پر عمل کرنا کافی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1656  
´مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ میں کتنے دن گزرے ہیں؟ ہم نے عرض کیا: بائیس دن گزرے ہیں اور آٹھ دن باقی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہے، اور تیسری بار ایک انگلی بند کر لی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1656]
اردو حاشہ:
فائدہ:
دو بار دس انگلیوں سے اشارہ فرما کر تیسری بار نو انگلیوں سے اشارہ فرمایا اور واضح کیا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
ضروری نہیں کہ تیس دن کا ہی ہو۔
انتیس کا چاند ہوجانے کی صورت میں ایک مہینے کے روزوں کے ثواب میں کمی نہیں ہوتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1656