سنن ابن ماجه
كتاب الصيام -- کتاب: صیام کے احکام و مسائل
41. بَابُ : صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
باب: یوم عاشوراء کا روزہ۔
حدیث نمبر: 1733
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ عَاشُورَاءَ، وَيَأْمُرُ بِصِيَامِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاشوراء (محرم کی دسویں تاریخ) کا روزہ رکھتے، اور اس کے رکھنے کا حکم دیتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16622)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 69 (2002)، صحیح مسلم/الصوم 19 (1125)، سنن ابی داود/الصوم 64 (2442)، سنن الترمذی/الصوم 49 (753)، موطا امام مالک/الصوم 11 (33)، سنن الدارمی/الصوم 46 (1803) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشوراء کہتے ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ہجرت کر کے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی اس دن روزہ رکھتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم لوگ اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟ تو ان لوگوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالی نے موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی، اسی خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم اس کے تم سے زیادہ حقدار ہیں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کا روزہ رکھا، اور یہ بھی فرمایا: اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ۹ محرم کا روزہ بھی رکھوں گا تاکہ یہود کی مخالفت ہو جائے، بلکہ ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم بھی دیا ہے کہ تم عاشوراء کا روزہ رکھو، اور یہود کی مخالفت کرو، اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ بھی رکھو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح