سنن ابن ماجه
كتاب الصيام -- کتاب: صیام کے احکام و مسائل
41. بَابُ : صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
باب: یوم عاشوراء کا روزہ۔
حدیث نمبر: 1735
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ:" مِنْكُمْ أَحَدٌ طَعِمَ الْيَوْمَ"، قُلْنَا: مِنَّا طَعِمَ، وَمِنَّا مَنْ لَمْ يَطْعَمْ، قَالَ:" فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ مَنْ كَانَ طَعِمَ، وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْ فَأَرْسِلُوا إِلَى أَهْلِ الْعَرُوضِ فَلْيُتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ، قَالَ: يَعْنِي أَهْلَ الْعَرُوضِ حَوْلَ الْمَدِينَةِ.
محمد بن صیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے عاشوراء کے دن فرمایا: آج تم میں سے کسی نے کھانا کھایا ہے؟ ہم نے عرض کیا: بعض نے کھایا ہے اور بعض نے نہیں کھایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کھایا ہے اور جس نے نہیں کھایا ہے دونوں شام تک کچھ نہ کھائیں، اور «عروض» ۱؎ والوں کو کہلا بھیجو کہ وہ بھی باقی دن روزہ کی حالت میں پورا کریں ۲؎۔ راوی نے کہا اہل عروض سے آپ مدینہ کے آس پاس کے دیہات کو مراد لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11225، ومصباح الزجاجة: 622)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/388) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «عروض» کا اطلاق مکہ، مدینہ اور ان دونوں کے اطراف کے دیہات پر ہوتا ہے۔
۲؎: اس سے عاشوراء کے روزے کی بڑی تاکید معلوم ہوتی ہے، اور شاید یہ حدیث اس وقت کی ہو جب عاشوراء کا روزہ فرض تھا کیونکہ رمضان کا روزہ ہجرت کے بہت دنوں کے بعد مدینہ منورہ میں فرض ہوئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1735  
´یوم عاشوراء کا روزہ۔`
محمد بن صیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے عاشوراء کے دن فرمایا: آج تم میں سے کسی نے کھانا کھایا ہے؟ ہم نے عرض کیا: بعض نے کھایا ہے اور بعض نے نہیں کھایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کھایا ہے اور جس نے نہیں کھایا ہے دونوں شام تک کچھ نہ کھائیں، اور «عروض» ۱؎ والوں کو کہلا بھیجو کہ وہ بھی باقی دن روزہ کی حالت میں پورا کریں ۲؎۔ راوی نے کہا اہل عروض سے آپ مدینہ کے آس پاس کے دیہات کو مراد لیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1735]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  عاشورا کا روزہ مستحب ہے تاہم دوسری احادیث کی روشنی میں اکیلے دس محرم کا روزہ نہیں رکھنا چاہے بلکہ اس کے سا تھ نو محرم کا روزہ رکھ لینا چاہے
(2)
اگر دن کے وقت چاند ہو نے کی اطلاع ملے تو باقی دن کا روزہ رکھنا چاہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے تو دن کا کچھ حصہ گزر چکا تھا پھر بھی باقی دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1735