صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ -- کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
65. بَابُ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ:
باب: عرفہ کے دن روزہ رکھنا۔
حدیث نمبر: 1988
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ حَدَّثَتْهُ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ،" أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ فَشَرِبَهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ام فضل رضی اللہ عنہا کے مولی عمیر نے بیان کیا اور ان سے ام فضل رضی اللہ عنہا نے بیان کیا۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں عمر بن عبداللہ کے غلام ابونضر نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہ ان کے یہاں کچھ لوگ عرفات کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں جھگڑ رہے تھے۔ بعض نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہیں۔ اور بعض نے کہا کہ روزہ سے نہیں ہیں۔ اس پر ام فضل رضی اللہ عنہا نے آپ کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیجا (تاکہ حقیقت ظاہر ہو جائے) آپ اپنے اونٹ پر سوار تھے، آپ نے دودھ پی لیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1988  
1988. حضرت ام فضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے ان کے پاس عرفہ کے دن نبی کریم ﷺ کے روزے میں اختلاف کیا۔ بعض نے کہا: آپ روزے سے ہیں اور بعض نے کہا: آپ روزے سے نہیں ہیں۔ حضرت امام فضل ؓ نے آپ کے پاس دودھ کا پیالہ بھیجا جبکہ آپ اونٹ پر سوار تھے تو آپ نے اسے نوش جاں فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1988]
حدیث حاشیہ:
ابو نعیم کی راویت میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ ﷺ خطبہ سنا رہے تھے اور یہ حجۃ الوداع کا واقعہ تھا جیسا کہ اگلی حدیث میں مذکو رہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1988