سنن ابن ماجه
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
37. بَابُ : لاَ رِضَاعَ بَعْدَ فِصَالٍ
باب: دودھ چھٹنے کے بعد پھر رضاعت ثابت نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1946
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا رَضَاعَ إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت معتبر نہیں ہے مگر وہ جو آنتوں کو پھاڑ دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5282، ومصباح الزجاجة: 691) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2150)

وضاحت: ۱؎: یعنی جو کم سنی میں دو برس کے اندر ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1946  
´دودھ چھٹنے کے بعد پھر رضاعت ثابت نہیں ہے۔`
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت معتبر نہیں ہے مگر وہ جو آنتوں کو پھاڑ دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1946]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آنتوں کو پھاڑنے کا مطلب دودھ سے بچے کا سیر ہونا ہے۔
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ رضاعت وہی معتبر ہے جس عمر میں بچے کی غذا ماں کا دودھ ہوا کرتی ہے۔
عام حالات میں بڑی عمر کے بچے کو دودھ پلانے سے رضاعت کا رشتہ قائم نہیں ہوگا۔
مزید دیکھیئے، حدیث: 1943 کے فوائد و مسائل۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1946