سنن ابن ماجه
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
41. بَابُ : الشَّرْطِ فِي النِّكَاحِ
باب: نکاح میں شرط کا بیان۔
حدیث نمبر: 1955
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا كَانَ مِنْ صَدَاقٍ، أَوْ حِبَاءٍ، أَوْ هِبَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ، أَوْ حُبِيَ وَأَحَقُّ مَا يُكْرَمُ الرَّجُلُ بِهِ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہر یا عطیہ یا ہبہ میں سے جو نکاح ہونے سے پہلے ہو وہ عورت کا حق ہے، اور جو نکاح کے بعد ہو تو وہ اس کا حق ہے، جس کو دیا جائے یا عطا کیا جائے، اور مرد سب سے زیادہ جس چیز کی وجہ سے اپنے اعزاز و اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 36 (2129)، سنن النسائی/النکاح 67 (3355)، (تحفة الأشراف: 8745)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/182) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن جریج مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 884  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ نے اپنے باپ سے، انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس عورت کو مہر عطیہ یا نکاح سے پہلے کسی وعدہ کی بنا پر بیاہ دیا جائے تو یہ اس عورت کا حق ہے اور جو عطیہ نکاح کے بعد دیا جائے تو وہ اسی کا ہے جسے دیا جائے اور وہ چیز جس کی وجہ سے مرد زیادہ تکریم کا مستحق ہے اس کی بیٹی یا اس کی بہن ہے۔ اسے احمد اور ترمذی کے علاوہ چاروں نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 884»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الرجل يدخل بامرأته قبل أن ينقدها شيئًا، حديث:2129، والنسائي، النكاح، حديث:3355، وابن ماجه، النكاح، حديث:1955، وأحمد:2 /182.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ اگر مرد‘ عورت کے ولی کو کچھ مال دے یا اس سے کوئی وعدہ کرے‘ اگر یہ نکاح سے پہلے ہو توپھر ولی اس مال کا مستحق نہیں ہے‘ خواہ ولی نے اس مال کی اپنے لیے شرط لگائی ہو‘ بلکہ عورت ہی اس کا استحقاق رکھتی ہے‘ البتہ اگر نکاح کے بعد کوئی چیز دی گئی ہے تو وہ اسی کا حق ہے جسے وہ دی گئی ہے‘ خواہ وہ عورت کا ولی ہو یا کوئی اور رشتہ دار یا خود وہ عورت ہی ہو۔
اور یہ معاملہ اس عطیہ یا ہدیہ وغیرہ کا ہے جو مہر کے علاوہ ہو۔
رہا مہر کا معاملہ تو وہ بہرصورت عورت ہی کا حق ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 884