سنن ابن ماجه
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
48. بَابُ : الْمَرْأَةِ تَهَبُ يَوْمَهَا لِصَاحِبَتِهَا
باب: عورت کا اپنی باری سوکن کو ہبہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1974
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَمْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ سورة النساء آية 128 فِي رَجُلٍ كَانَتْ تَحْتَهُ امْرَأَةٌ قَدْ طَالَتْ صُحْبَتُهَا، وَوَلَدَتْ مِنْهُ أَوْلَادًا، فَأَرَادَ أَنْ يَسْتَبْدِلَ بِهَا، فَرَاضَتْهُ عَلَى أَنْ تُقِيمَ عِنْدَهُ وَلَا يَقْسِمَ لَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ یہ آیت: «والصلح خير» اس شخص کے بارے میں اتری جس کی ایک بیوی تھی اور مدت سے اس کے ساتھ رہی تھی، اس سے کئی بچے ہوئے، اب مرد نے ارادہ کیا کہ اس کے بدلے دوسری عورت سے نکاح کرے (اور اسے طلاق دیدے) چنانچہ اس عورت نے مرد کو اس بات پر راضی کر لیا کہ وہ اس کے پاس رہے گی، اور وہ اس کے لیے باری نہیں رکھے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17128) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں اختلاف ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1974  
´عورت کا اپنی باری سوکن کو ہبہ کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ یہ آیت: «والصلح خير» اس شخص کے بارے میں اتری جس کی ایک بیوی تھی اور مدت سے اس کے ساتھ رہی تھی، اس سے کئی بچے ہوئے، اب مرد نے ارادہ کیا کہ اس کے بدلے دوسری عورت سے نکاح کرے (اور اسے طلاق دیدے) چنانچہ اس عورت نے مرد کو اس بات پر راضی کر لیا کہ وہ اس کے پاس رہے گی، اور وہ اس کے لیے باری نہیں رکھے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1974]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس حدیث سے ان مسائل کی تائید ہوتی ہے جو حدیث 1972 کے فائدہ نمبر 1 اور 2 میں بیان ہوئے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1974