سنن ابن ماجه
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
49. بَابُ : الشَّفَاعَةِ فِي التَّزْوِيجِ
باب: نکاح کرانے کے لیے سفارش کا بیان۔
حدیث نمبر: 1976
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ ذُرَيْحٍ ، عَنِ الْبَهِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: عَثَرَ أُسَامَةُ بِعَتَبَةِ الْبَابِ فَشُجَّ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمِيطِي عَنْهُ الْأَذَى فَتَقَذَّرْتُهُ، فَجَعَلَ يَمُصُّ عَنْهُ الدَّمَ وَيَمُجُّهُ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ لَوْ كَانَ أُسَامَةُ جَارِيَةً لَحَلَّيْتُهُ، وَكَسَوْتُهُ حَتَّى أُنَفِّقَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسامہ رضی اللہ عنہ دروازہ کی چوکھٹ پر گر پڑے، جس سے ان کے چہرے پہ زخم ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ان سے خون صاف کرو، میں نے اسے ناپسند کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے زخم سے خون نچوڑنے اور ان کے منہ سے صاف کرنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اسامہ لڑکی ہوتا تو میں اسے زیورات اور کپڑوں سے اس طرح سنوارتا کہ اس کا چرچا ہونے لگتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16296، ومصباح الزجاجة: 700)، وقد أخرجہ: 6/139، 222) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کو زیور اور لباس سے آراستہ کرنا جائز ہے بلکہ نکاح کے وقت مستحب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1976  
´نکاح کرانے کے لیے سفارش کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسامہ رضی اللہ عنہ دروازہ کی چوکھٹ پر گر پڑے، جس سے ان کے چہرے پہ زخم ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ان سے خون صاف کرو، میں نے اسے ناپسند کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے زخم سے خون نچوڑنے اور ان کے منہ سے صاف کرنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اسامہ لڑکی ہوتا تو میں اسے زیورات اور کپڑوں سے اس طرح سنوارتا کہ اس کا چرچا ہونے لگتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1976]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے دیگر شواہد کی بناپر حسن اور صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 42/ 7، 8 والصحیحة، رقم: 1019، وسنن ابن ماجة، بتحقیق الدکتور بشار عواد، حدیث: 1972)
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔

(2)
بچوں سے پیار محبت کا سلوک کرنا چاہیے۔

(3)
اگر بچوں کو کوئی تکلیف ہو یاچوٹ لگ جائے تو انہیں ڈانٹنے کے بجائے تسلی دینا اور بہلانا چاہیے۔

(3)
بچیوں کو زیور اور عمدہ کپڑے پہنانا جائز ہے لیکن اس کی بہت زیادہ عادت نہیں ڈالنی چاہیے تاکہ سادگی کی طرف میلان رہے، البتہ شادی بیاہ یا عید وغیرہ کے موقع پر بہتر لباس پہننے اور مناسب حد تک زیب و زینت میں کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1976