سنن ابن ماجه
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
51. بَابُ : ضَرْبِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کو مارنے پیٹنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1985
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ"، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ ذَئِرَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ" فَأْمُرْ بِضَرْبِهِنَّ، فَضُرِبْنَ فَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَائِفُ نِسَاءٍ كَثِيرٍ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: لَقَدْ طَافَ اللَّيْلَةَ بِآلِ مُحَمَّدٍ سَبْعُونَ امْرَأَةً كُلُّ امْرَأَةٍ تَشْتَكِي زَوْجَهَا، فَلَا تَجِدُونَ أُولَئِكَ خِيَارَكُمْ".
ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو نہ مارو، تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! عورتیں اپنے شوہروں پہ دلیر ہو گئی ہیں، لہٰذا انہیں مارنے کی اجازت دیجئیے (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی) تو ان کو مار پڑی، اب بہت ساری عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کا چکر کاٹنے لگیں، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آل محمد کے گھر آج رات ستر عورتیں آئیں، ہر عورت اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھی، تو تم انہیں (زیادہ مارنے والے مردوں کو) بہتر لوگ نہ پاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 43 (2146)، (تحفة الأشراف: 1746)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/النکاح 34 (2665) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 234)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1985  
´عورتوں کو مارنے پیٹنے کے حکم کا بیان۔`
ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو نہ مارو، تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! عورتیں اپنے شوہروں پہ دلیر ہو گئی ہیں، لہٰذا انہیں مارنے کی اجازت دیجئیے (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی) تو ان کو مار پڑی، اب بہت ساری عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کا چکر کاٹنے لگیں، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آل محمد کے گھر آج رات ستر عورتیں آئیں، ہر عورت اپنے شوہر کی شکایت کر رہی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1985]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مار پیٹ میں اعتدال ضروری ہے۔
صرف اس حدی تک سختی ہونی چاہیے کہ مرد کا رعب عورت پر قائم رہے۔

(2)
  مظلوم ظالم کی شکایت ایسے شخص سے کر سکتا ہے جو ظالم کو ظلم سے روکنے کی طاقت رکھتا ہے۔

(3)
عورت کسی معمولی کام کی غرض سے تھوڑے وقت کے لیے خاوند کی اجازت کے بغیر دوسرے گھر جاسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1985