سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق -- کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
30. بَابٌ في طَلاَقِ الأَمَةِ وَعِدَّتِهَا
باب: لونڈی کی طلاق اور عدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2080
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ مُظَاهِرِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" طَلَاقُ الْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ، وَقُرْؤُهَا حَيْضَتَانِ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ أَبُو عَاصِمٍ : فَذَكَرْتُهُ لِمُظَاهِرٍ ، فَقُلْتُ: حَدِّثْنِي كَمَا حَدَّثْتَ ابْنَ جُرَيْجٍ، فَأَخْبَرَنِي: عَنَ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" طَلَاقُ الْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ، وَقُرْؤُهَا حَيْضَتَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کی دو طلاقیں ہیں، اور اس کی عدت دو حیض ہے۔ ابوعاصم کہتے ہیں کہ میں نے مظاہر بن اسلم سے اس حدیث کا ذکر کیا اور ان سے عرض کیا کہ یہ حدیث آپ مجھ سے ویسے ہی بیان کریں جیسے کہ آپ نے ابن جریج سے بیان کی ہے، تو انہوں نے مجھے «قاسم عن عائشہ» کے طریق سے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 6 (2189)، سنن الترمذی/الطلاق 7 (1182)، (تحفة الأشراف: 17555)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطلاق 17 (2340) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مظاہر بن أسلم ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2080  
´لونڈی کی طلاق اور عدت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کی دو طلاقیں ہیں، اور اس کی عدت دو حیض ہے۔‏‏‏‏ ابوعاصم کہتے ہیں کہ میں نے مظاہر بن اسلم سے اس حدیث کا ذکر کیا اور ان سے عرض کیا کہ یہ حدیث آپ مجھ سے ویسے ہی بیان کریں جیسے کہ آپ نے ابن جریج سے بیان کی ہے، تو انہوں نے مجھے «قاسم عن عائشہ» کے طریق سے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2080]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
امام مالک نے موطأ میں حضرت عثمان‘ حضرت زید بن ثابت اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓٓ کے فتوے ذکر کیے ہیں کہ غلام دو طلاقیں دے سکتا ہے اور لونڈی کی عدت دو حیض ہے‘ یعنی طلاق میں خاوند کی آزادی اور غلامی کا اعتبار ہو گا اور عدت میں عورت کا‘ یعنی آزاد عورت کی عدت تین حیض اور لونڈی کی عدت دو حیض ہوں گے۔ (موطأ إمام مالك‘ الطلاق‘باب ما جاء فی طلاق العبد: 2/ 118)
بہر حال مذکورہ دونوں احادیث ضعیف ہیں‘ تاہم آثار صحابہ سے یہی بات ثابت ہے کہ غلام اگر اپنی بیوی کوطلاق دے گا، چاہے وہ بیوی آزاد ہو یا لونڈی تو اس کے لیے دو طلاقیں ہی تین طلاقوں کے قائم مقام ہوں گی۔
اور مختلف اوقات میں دینے کے بعد وہ رجوع نہیں کر سکتا‘ تاآنکہ وہ مطلقہ عورت کسی دوسری جگہ باقاعدہ نکاح نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2080   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2080  
´لونڈی کی طلاق اور عدت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کی دو طلاقیں ہیں، اور اس کی عدت دو حیض ہے۔‏‏‏‏ ابوعاصم کہتے ہیں کہ میں نے مظاہر بن اسلم سے اس حدیث کا ذکر کیا اور ان سے عرض کیا کہ یہ حدیث آپ مجھ سے ویسے ہی بیان کریں جیسے کہ آپ نے ابن جریج سے بیان کی ہے، تو انہوں نے مجھے «قاسم عن عائشہ» کے طریق سے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2080]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
امام مالک نے موطأ میں حضرت عثمان‘ حضرت زید بن ثابت اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓٓ کے فتوے ذکر کیے ہیں کہ غلام دو طلاقیں دے سکتا ہے اور لونڈی کی عدت دو حیض ہے‘ یعنی طلاق میں خاوند کی آزادی اور غلامی کا اعتبار ہو گا اور عدت میں عورت کا‘ یعنی آزاد عورت کی عدت تین حیض اور لونڈی کی عدت دو حیض ہوں گے۔ (موطأ إمام مالك‘ الطلاق‘باب ما جاء فی طلاق العبد: 2/ 118)
بہر حال مذکورہ دونوں احادیث ضعیف ہیں‘ تاہم آثار صحابہ سے یہی بات ثابت ہے کہ غلام اگر اپنی بیوی کوطلاق دے گا، چاہے وہ بیوی آزاد ہو یا لونڈی تو اس کے لیے دو طلاقیں ہی تین طلاقوں کے قائم مقام ہوں گی۔
اور مختلف اوقات میں دینے کے بعد وہ رجوع نہیں کر سکتا‘ تاآنکہ وہ مطلقہ عورت کسی دوسری جگہ باقاعدہ نکاح نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2080   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2080  
´لونڈی کی طلاق اور عدت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کی دو طلاقیں ہیں، اور اس کی عدت دو حیض ہے۔‏‏‏‏ ابوعاصم کہتے ہیں کہ میں نے مظاہر بن اسلم سے اس حدیث کا ذکر کیا اور ان سے عرض کیا کہ یہ حدیث آپ مجھ سے ویسے ہی بیان کریں جیسے کہ آپ نے ابن جریج سے بیان کی ہے، تو انہوں نے مجھے «قاسم عن عائشہ» کے طریق سے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2080]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
امام مالک نے موطأ میں حضرت عثمان‘ حضرت زید بن ثابت اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓٓ کے فتوے ذکر کیے ہیں کہ غلام دو طلاقیں دے سکتا ہے اور لونڈی کی عدت دو حیض ہے‘ یعنی طلاق میں خاوند کی آزادی اور غلامی کا اعتبار ہو گا اور عدت میں عورت کا‘ یعنی آزاد عورت کی عدت تین حیض اور لونڈی کی عدت دو حیض ہوں گے۔ (موطأ إمام مالك‘ الطلاق‘باب ما جاء فی طلاق العبد: 2/ 118)
بہر حال مذکورہ دونوں احادیث ضعیف ہیں‘ تاہم آثار صحابہ سے یہی بات ثابت ہے کہ غلام اگر اپنی بیوی کوطلاق دے گا، چاہے وہ بیوی آزاد ہو یا لونڈی تو اس کے لیے دو طلاقیں ہی تین طلاقوں کے قائم مقام ہوں گی۔
اور مختلف اوقات میں دینے کے بعد وہ رجوع نہیں کر سکتا‘ تاآنکہ وہ مطلقہ عورت کسی دوسری جگہ باقاعدہ نکاح نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2080   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1182  
´لونڈی کے لیے دو ہی طلاق ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کے لیے دو ہی طلاق ہے اور اس کی عدت دو حیض ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1182]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں مظاہرضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1182   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1182  
´لونڈی کے لیے دو ہی طلاق ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کے لیے دو ہی طلاق ہے اور اس کی عدت دو حیض ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1182]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں مظاہرضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1182