صحيح البخاري
كِتَاب فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ -- کتاب: لیلۃ القدر کا بیان
1. بَابُ فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ:
باب: شب قدر کی فضیلت۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ {1} وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ {2} لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ {3} تَنَزَّلُ الْمَلائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ {4} سَلامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ {5} سورة القدر آية 1-5، قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: مَا كَانَ فِي الْقُرْآنِ مَا أَدْرَاكَ فَقَدْ أَعْلَمَهُ، وَمَا قَالَ: وَمَا يُدْرِيكَ فَإِنَّهُ لَمْ يُعْلِمْهُ.
‏‏‏‏ اور (سورۃ القدر میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ہم نے اس (قرآن مجید) کو شب قدر میں اتارا۔ اور تو نے کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اس میں فرشتے، روح القدس (جبرائیل علیہ السلام) کے ساتھ اپنے رب کے حکم سے ہر بات کا انتظام کرنے کو اترتے ہیں۔ اور صبح تک یہ سلامتی کی رات قائم رہتی ہے۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ قرآن میں جس موقعہ کے لیے «ما أدراك‏» آیا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا ہے اور جس کے لیے «ما يدريك‏» فرمایا اسے نہیں بتایا ہے۔