سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات -- کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
4. بَابُ : مِنْ حُلِفَ لَهُ بِاللَّهِ فَلْيَرْضَ
باب: اللہ کی قسم کھا کر کوئی بات کہی جائے تو اس کو مان لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2102
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ النَّضْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلًا يَسْرِقُ، فَقَالَ: أَسَرَقْتَ، قَالَ: لَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ عِيسَى: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ بَصَرِي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: تم نے چوری کی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، عیسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں اللہ پر ایمان لایا، اور میں نے اپنی آنکھ کو جھٹلا دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: (14816))، وقد آخرجہ: صحیح البخاری/الأنبیاء 48 (3443 تعلیقاً)، صحیح مسلم/الفضائل 40 (2368)، سنن النسائی/آداب القضاة 36 (5429)، مسند احمد (2/314، 383) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ کی عظمت کے سامنے میری آنکھ کی کوئی حقیقت نہیں ہے، ممکن ہے کہ مجھ کو دھوکا ہوا ہو، آنکھ نے دیکھنے میں غلطی کی ہو، لیکن یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا کہ مسلمان کی قسم کو جھٹلاؤں، ہمیشہ صالح، نیک اور بزرگ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جب مسلمان ان کے سامنے قسم کھا لیتا ہے تو ان کو یقین آ جاتا ہے، اور وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ مسلمان کبھی جھوٹی قسم نہیں کھائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2102  
´اللہ کی قسم کھا کر کوئی بات کہی جائے تو اس کو مان لینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: تم نے چوری کی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، عیسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں اللہ پر ایمان لایا، اور میں نے اپنی آنکھ کو جھٹلا دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2102]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  یہ مومن کی قسم پر اعتبار کرنے کی مثال ہے کہ اس کی قسم پر اپنی آنکھوں دیکھی چیز کو رد کر دیا۔

(2)
  ممکن ہے وہ چیز اسی شخص کی ہو جو اسے لے رہا تھا لیکن کسی خاص وجہ سے اس نے چھپ کر اٹھائی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2102