سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات -- کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
18. بَابُ : الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ
باب: نذر پوری کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2130
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاق الْجَوْهَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَةَ، فَقَالَ:" فِي نَفْسِكَ شَيْءٌ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَوْفِ بِنَذْرِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے مقام بوانہ میں قربانی کرنے کی نذر مانی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے دل میں جاہلیت کا کوئی اعتقاد باقی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5486، ومصباح الزجاجة: 750) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی مکہ کے نشیب میں یا ینبوع کے پیچھے ایک جگہ ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بت یا قبر جس کی لوگ پوجا کریں، اس پر ذبح کرنا جائز نہیں، اور جو جانور اولیاء اللہ کی قبروں پر ذبح کئے جاتے ہیں اور انہی کے نام پر پالے جاتے ہیں ان کا کھانا حرام ہے، اگرچہ ذبح کے وقت اللہ تعالی کا نام لیا جائے، کیونکہ مقصود ان کے ذبح کرنے سے غیر اللہ کی تعظیم ہے، تو وہ «وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللّهِ» (سورة البقرة: 173) میں سے ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2130  
´نذر پوری کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے مقام بوانہ میں قربانی کرنے کی نذر مانی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے دل میں جاہلیت کا کوئی اعتقاد باقی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2130]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  دل میں جاہلیت کی بات ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تونے اس مقام کو اس لیے تو متعین نہیں کیا کہ دور جاہلیت میں اس مقام کو کسی قسم کے تقدس کا حامل سمجھا جاتا ہو اور اسی مزعومہ تقدس کے پیش نظر تو نے وہاں ذبح کرنے کی نذر مان لی۔

(2)
  بوانہ ساحل سمندر کے قریب ایک ٹیلہ ہے جو ینبوع کے پیچھے واقع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2130