سنن ابن ماجه
كتاب الأحكام -- کتاب: قضا کے احکام و مسائل
6. بَابُ : مَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ وَخَاصَمَ فِيهِ
باب: جس نے دوسرے کے مال پر دعویٰ کر کے اس میں جھگڑا کیا اس پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 2319
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِيدٍ أَبُو عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ فَلَيْسَ مِنَّا وَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کسی ایسی چیز پر دعویٰ کرے جو اس کی نہیں ہے، تو وہ ہم میں سے نہیں، اور اسے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لینا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11933)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 5 (3508)، صحیح مسلم/الإیمان 27 (61)، مسند احمد (5/166) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2319  
´جس نے دوسرے کے مال پر دعویٰ کر کے اس میں جھگڑا کیا اس پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کسی ایسی چیز پر دعویٰ کرے جو اس کی نہیں ہے، تو وہ ہم میں سے نہیں، اور اسے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لینا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2319]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  ہم میں سے نہیں۔
کا مطلب یہ ہے کہ اس کا یہ عمل مسلمانوں کا عمل نہیں اور اس کا ایمان کامل نہیں۔

(2)
جہنم میں ٹھکانا بنا لینا چاہیے۔
کامطلب یہ ہے کہ اسے یقین ہونا چاہیے کہ وہ جہنم میں جائے گا لہٰذا اس سے بچنے کےلیے اسے اس گناہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اور اگر یہ گناہ ہو گیا ہے تو حق دار کو اس کا حق واپس کرکے توبہ کرکے جہنم سے بچ جانا چاہیے۔

(3)
ارشاد نبوی ہے:
جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اللہ اسے (جہنم کی)
آگ پر حرام کر دیتا ہے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، باب الدلیل علی أن من مات علی التوحید دخل الجنة قطعا، حدیث: 26)
 اس کایہ مطلب نہیں کہ اسے اس گناہوں کی سزا نہیں ملے گی بلکہ یہ مطلب ہے اسے جنہم میں ہمیشہ رہنے کا عذاب نہیں ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2319