صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِكَافِ -- کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان
9. بَابُ الاِعْتِكَافِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتکاف کا اور بیسویں کی صبح کو آپ کا اعتکاف سے نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2036
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ هَارُونَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قُلْتُ:" هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ؟ قَالَ: نَعَمِ، اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ، قَالَ: فَخَرَجْنَا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ، قَالَ: فَخَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيحَةَ عِشْرِينَ، فَقَالَ: إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَإِنِّي نُسِّيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي وِتْرٍ، فَإِنِّي رَأَيْتُ أَنِّي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ، وَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَرْجِعْ، فَرَجَعَ النَّاسُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً، قَالَ: فَجَاءَتْ سَحَابَةٌ فَمَطَرَتْ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَسَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطِّينِ وَالْمَاءِ، حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ فِي أَرْنَبَتِهِ وَجَبْهَتِهِ".
مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ہارون بن اسماعیل سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے سنا، انہوں نے کہا میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، میں نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کا ذکر سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں! ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کیا تھا، ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر بیس کی صبح کو ہم نے اعتکاف ختم کر دیا۔ اسی صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب فرمایا کہ مجھے شب قدر دکھائی گئی تھی، لیکن پھر بھلا دی گئی، اس لیے اب اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ میں نے (خواب میں) دیکھا ہے کہ میں کیچڑ، پانی میں سجدہ کر رہا ہوں اور جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اس سال) اعتکاف کیا تھا وہ پھر دوبارہ کریں۔ چنانچہ وہ لوگ مسجد میں دوبارہ آ گئے۔ آسمان میں کہیں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں تھا کہ اچانک بادل آیا اور بارش شروع ہو گئی۔ پھر نماز کی تکبیر ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیچڑ میں سجدہ کیا۔ میں نے خود آپ کی ناک اور پیشانی پر کیچڑ لگا ہوا دیکھا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1766  
´لیلۃ القدر (شب قدر) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ (دہے) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1766]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شب قدر سال کی سب سے افضل رات ہے اس کی ایک رات کی عبا دت ہزار مہینے کی عبادت سے زیادہ فضیلت کی حامل ہے (القدر: 97/3)

(2)
شب قدر کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے اعتکاف کرنا سنت ہے البتہ جو شخص اعتکاف نہ کر سکے اسے بھی راتیں عبادت میں گزارنے کی کو شش کرنی چاہیے
(3)
  شب قدر بھلائے جا نے کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ با ت یا د نہ رہی کہ اس سال کون سی رات شب قدر ہے ہر سال اسی رات میں ہونا ضروری نہیں۔

(4)
شب قدر آخری عشرے کی طا ق راتو ں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے اس لئے جو شخص دس راتیں عبادت نہ کر سکے اسے یہ پا نچ راتیں ضرور عبادت اور تلاوت و ذکر میں گزارنی چاہیں تاکہ شب قدر کی عظیم نعمت سے محروم نہ رہے
(5)
اگرچہ علمائے کرام نے شب قدر کی بعض علامتیں بیان کی ہیں لیکن ثواب کا دارومدار اس چیز پر نہیں کہ عبادت کرنے والے کو یہ رات معلوم ہوئی یا نہیںں اس لئے اس پریشانی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں فلاں فلاں علامت کا احسا س نہیں ہوا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1766   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2036  
2036. حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری ؓ سے دریافت کیا: کیا آپ نے کبھی رسول اللہ ﷺ کو شب قدر کا ذکر کرتے سنا ہے؟انھوں نے فرمایا: ہاں، ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ رمضان کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا۔ ہم بیسویں رمضان کی صبح کو اعتکاف گاہ سے باہر نکلے۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بیسویں کی صبح خطاب کرتے ہوئے فرمایا؛ مجھے شب قدر دکھائی گئی، پھر اسے بھلا دیاگیا، اس لیے تم اسے آخری عشرے کی طاق ر اتوں میں تلاش کرو۔ چونکہ میں نے(خواب میں) دیکھا ہے کہ پانی اور مٹی میں سجدہ کررہا ہوں، اس لیے جس نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف کیا تھا وہ واپس اپنے معتکف میں آجائے۔ لوگ یہ سن کر مسجد میں واپس آگئے۔ ہم نے آسمان پر ذرہ بھر بھی بادل نہ دیکھے تھے کہ اچانک تھوڑا سا بادل آیا اور وہ خوب برسا۔ اقامت کہی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے کیچڑ اور پانی میں سجدہ کی حتیٰ کہ میں نے رسول۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2036]
حدیث حاشیہ:
امام مالک نے جب اس روایت کو بیان کیا ہے تو بایں الفاظ ذکر کیا ہے:
ہم ایک سال رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف میں تھے، جب اکیسویں رات آئی جس کی صبح کو آپ اعتکاف گاہ سے نکلے تھے۔
(صحیح البخاري، الاعتکاف، حدیث: 2018)
حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں:
اکیسویں رات کی صبح سے مراد بیسویں دن کی صبح ہے، یعنی بیسویں روزے کی صبح جس کے بعد آنے والی رات اکیسویں تھی۔
بعض اوقات کسی چیز کے ماقبل کو اس کی طرف مضاف کر دیا جاتا ہے۔
کلام عرب میں یہ اسلوب بھی مستعمل ہے۔
(فتح الباري: 356/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2036