صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِكَافِ -- کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان
10. بَابُ اعْتِكَافِ الْمُسْتَحَاضَةِ:
باب: کیا مستحاضہ عورت اعتکاف کر سکتی ہے؟
حدیث نمبر: 2037
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اعْتَكَفَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ مُسْتَحَاضَةٌ، فَكَانَتْ تَرَى الْحُمْرَةَ وَالصُّفْرَةَ، فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے خالد نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے ایک خاتون (ام سلمہ رضی اللہ عنہا) نے جو مستحاضہ تھیں، اعتکاف کیا۔ وہ سرخی اور زردی (یعنی استحاضہ کا خون) دیکھتی تھیں۔ اکثر طشت ہم ان کے نیچے رکھ دیتے اور وہ نماز پڑھتی رہتیں۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2476  
´مستحاضہ عورت اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا وہ (خون میں) پیلا پن اور سرخی دیکھتیں (یعنی انہیں استحاضہ کا خون جاری رہتا) تو بسا اوقات ہم ان کے نیچے (خون کے لیے) بڑا برتن رکھ دیتے اور وہ حالت نماز میں ہوتیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2476]
فوائد ومسائل:
(1) استحاضہ کے ایام حکما پاکیزگی کے دن ہوتے ہیں اور ان میں نماز، روزہ اور اعتکاف وغیرہ سب امور صحیح ہیں مگر لازمی ہے کہ مسجد کو آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔

(2) اس پر قیاس کرتے ہوئے دائم الحدث (جس کا وضو برقرار نہ رہتا ہو) کا بھی یہی حکم ہو گا۔
یعنی حدث کی حالت میں اس کے لیے نماز پڑھنا جائز ہو گا، اور وہ شخص بھی اسی حکم میں ہو گا جس کے زخم سے خون رس رہا ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2476   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2037  
2037. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ آپ کی ایک بیوی نے استحاضے کی حالت میں اعتکاف کیا۔ وہ سرخ اور زردی دیکھا کر تی تھی۔ بعض اوقات جب وہ نماز پ پڑھتی تو ہم اس کے نیچے طشت رکھ دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2037]
حدیث حاشیہ:
مستحاضہ وہ عورت جس کو حیض کا خون بطور مرض ہر وقت جاری رہتا ہو، ایسی عورت کو نماز پڑھنی ہوگی۔
مگر اس کے لیے غسل طہارت بھی ضروری ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے۔
ازواج مطہرات میں سے ایک محترمہ بیوی ام سلمہ ؓ جو اس مرض میں مبتلا تھیں انہوں نے آنحضرت ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا تھا۔
اسی سے حضرت امام المحدثین ؒ نے باب کا مضمون ثابت فرمایا ہے بعد میں جب آپ نے بعض ازواج مطہرات کے بکثرت خیمے مسجد میں اعتکاف کے لیے دیکھے تو آپ ﷺ نے ان سب کو دور کرا دیا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2037   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2037  
2037. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ آپ کی ایک بیوی نے استحاضے کی حالت میں اعتکاف کیا۔ وہ سرخ اور زردی دیکھا کر تی تھی۔ بعض اوقات جب وہ نماز پ پڑھتی تو ہم اس کے نیچے طشت رکھ دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2037]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے انہی الفاظ کے ساتھ ایک عنوان "کتاب الحیض" میں قائم کیا ہے۔
وہاں روایت میں مزید الفاظ ہیں:
حضرت عائشہ ؓ نے عصفر کا پانی دیکھا تو فرمایا:
رسول اللہ ﷺ کی ایک زوجۂ محترمہ اس طرح کا خون دیکھا کرتی تھی۔
(صحیح البخاري، الحیض، حدیث: 309) (2)
بعض حضرات نے کہا ہے کہ حدیث میں مذکور عورت سے مراد رسول اللہ ﷺ سے تعلق رکھنے والی کوئی خاتون ہے کیونکہ آپ کی ازواج میں کوئی ایسی زوجہ محترمہ نہیں تھی جسے استحاضے کا عارضہ لاحق ہو۔
اس حدیث سے اس موقف کی تردید ہوتی ہے۔
بعض روایات میں صراحت ہے کہ حضرت ام سلمہ ؓ کو یہ عارضہ لاحق تھا اور وہ اسی حالت میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف کرتی تھیں۔
(فتح الباري: 357/4)
واضح رہے کہ مستحاضہ وہ عورت ہے جس کا خون بطور بیماری ہر وقت جاری رہتا ہے۔
ایسی عورت کو نماز اور روزے سے رخصت نہیں بلکہ ایک وضو سے ایک نماز پڑھ سکتی ہے دوسری نماز کے لیے نیا وضو کرنا ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2037