سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
5. بَابُ : الْعَارِيَةِ
باب: عاریت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2399
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، الدِّمَشْقِيَّانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عاریت (منگنی لی ہوئی چیز، مانگی ہوئی چیز) ادا کی جائے، اور دودھ پینے کے لیے دئیے گئے جانور کو واپس کر دیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 862، ومصباح الزجاجة: 841) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 1516)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2399  
´عاریت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عاریت (منگنی لی ہوئی چیز، مانگی ہوئی چیز) ادا کی جائے، اور دودھ پینے کے لیے دئیے گئے جانور کو واپس کر دیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2399]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عاریتاً سےمراد یہ ہےکہ کسی سےکوئی چیز اس غرض سےلی جائےکہ استعمال کےبعد بعینہ واپس کی دی جائے گی۔

(2)
منحۃ سے مرادوہ دودھ والا جانور ہےجوکسی کواس شرط پردیا جائےکہ جب وہ دودھ دینا بند کردے تواسے واپس کردیا جائے گا۔
اس دوران میں منحۃ لینے والا اس کا دودھ استعمال كرتا رہے کیونکہ یہ بھی ایک لحاظ سےعاریتاً ہی ہے۔

(3)
عاریتاً والے کا فرض ہےکہ اس چیز کو اس انداز سےاستعمال کرے کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے تاکہ واپسی پرمالک اس سے اسی طرح فائدہ حاصل کرسکے  جس طرح پہلے فائدہ حاصل کرتا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2399