سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
6. بَابُ : الْوَدِيعَةِ
باب: امانت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2401
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ الْأَنْمَاطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنِ الْمُثَنَّى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُودِعَ وَدِيعَةً فَلَا ضَمَانَ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کوئی امانت رکھی گئی تو اس پر تاوان نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8780، ومصباح الزجاجة: 842) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ایوب بن سوید اور مثنی بن صباح ضعیف ہیں، لیکن متابعات کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2315، الإرواء: 1547، و التعلیق علی الروضہ الندیہ)

وضاحت: ۱؎: اگر وہ بغیر اس کی کسی کوتاہی یا خیانت کے برباد ہو جائے تو اس پر کوئی تاوان نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2401  
´امانت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کوئی امانت رکھی گئی تو اس پر تاوان نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2401]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی کو جو چیز حفاظت کےلیے دی جاتی ہے اسے ودیعۃ کہتےہیں۔

(2)
  کسی کی امانت کی حفاظت کرنا اور جان بوجھ کر اس میں خیانت نہ کرنا مومنوں کی صفت ہے۔

(3)
اگر امانت سنبھالنے والےکی غفلت کی وجہ سے چیز ضائع ہوجائے تواس کا بدل ادا کرنا چاہیے اور اگر اس کے ضائع ہونے میں اس کی غفلت کا دخل نہ ہوتو وہ ذمہ دار نہیں ہو گا۔

(4)
مذکورہ روایت کوبعض محققین نے حسن قرار دیا ہے۔
مزید دیکھیے: (الإرواء، رقم: 1547، والصحیحة رقم: 2315)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2401