سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
17. بَابُ : لِصَاحِبِ الْحَقِّ سُلْطَانٌ
باب: قرض خواہ کو یہ حق ہے کہ وہ مقروض کو سخت سست کہے۔
حدیث نمبر: 2425
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَنَشٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ يَطْلُبُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَيْنٍ أَوْ بِحَقٍّ، فَتَكَلَّمَ بِبَعْضِ الْكَلَامِ فَهَمَّ صَحَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْ، إِنَّ صَاحِبَ الدَّيْنِ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى صَاحِبِهِ حَتَّى يَقْضِيَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا قرض یا حق مانگنے آیا، اور کچھ (نامناسب) الفاظ کہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کی طرف بڑھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، رہنے دو، قرض خواہ کو مقروض پر غلبہ اور برتری رہتی ہے، یہاں تک کہ وہ اسے ادا کر دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6031، ومصباح الزجاجة: 851) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (حنش کے بارے میں بخاری نے کہا کہ اس کی احادیث بہت زیادہ منکر ہیں، اس حدیث کو لکھا نہیں جائے گا، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 318)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 262  
´علماء کے لیے غور و فکر کی کچھ احادیث`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: " إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أُمَّتِي سَيَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ ويقرءون الْقُرْآن يَقُولُونَ نَأْتِي الْأُمَرَاءَ فَنُصِيبُ مِنْ دُنْيَاهُمْ وَنَعْتَزِلُهُمْ بِدِينِنَا وَلَا يَكُونُ ذَلِكَ كَمَا لَا يُجْتَنَى مِنَ الْقَتَادِ إِلَّا الشَّوْكُ كَذَلِكَ لَا يُجْتَنَى مِنْ قُرْبِهِمْ إِلَّا - قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ: كَأَنَّهُ يَعْنِي - الْخَطَايَا ". رَوَاهُ ابْن مَاجَه . . .»
. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے کچھ لوگ آئندہ دینی علم حاصل کریں گے اور قرآن مجید پڑھیں گے اور کہیں گے کہ ہم امیروں کے پاس جا کر ان سے دنیا کی دولت حاصل کر لیں گے اور اپنے دین کو ان سے بچائے رکھیں گے لیکن ایسا نہیں ہو سکے گا جس طرح کانٹے دار درخت سے نہیں حاصل ہوتا مگر کانٹا۔ اسی طرح امیروں و مالداروں کے پاس آنے جانے سے سوائے گناہ کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بلا ضرورت ظالم امیروں کے پاس نہیں جانا چاہئے)۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 262]

تحقیق الحدیث:
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ اس کے راوی ولید بن مسلم الشامی رحمہ اللہ ثقہ صدوق مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے، لہٰذا ضعیف ہے۔
◄ عبیداللہ بن مغیرہ بن ابی بردہ مجہول الحال ہے۔ حافظ ذہبی نے فرمایا: «غير معروف» [الكاشف 2؍205 ت3641]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 262