سنن ابن ماجه
كتاب الصدقات -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
18. بَابُ : الْحَبْسِ فِي الدَّيْنِ وَالْمُلاَزَمَةِ
باب: قرض کی وجہ سے قید کرنے اور قرض دار کو پکڑے رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2428
حَدَّثَنَا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا الْهِرْمَاسُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَرِيمٍ لِي، فَقَالَ لِي:" الْزَمْهُ"، ثُمَّ مَرَّ بِي آخِرَ النَّهَارِ، فَقَالَ:" مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ يَا أَخَا بَنِي تَمِيمٍ".
ہرماس بن حبیب اپنے والد کے واسطے سے اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے قرض دار کو لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے پیچھے لگے رہو، پھر آپ شام کو میرے پاس سے گزرے تو فرمایا: اے بنی تمیم کے بھائی! تمہارا قیدی کہاں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأقضیة 29 (3629)، (تحفة الأشراف: 15544) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ہرماس بن حبیب اور ان کے والد دونوں مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3629  
´قرض وغیرہ کی وجہ سے کسی کو قید کرنے کا بیان۔`
حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: اس کو پکڑے رہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے بنو تمیم کے بھائی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3629]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم یہ بات بالکل صحیح ہے کہ جب مقروض آدمی وسعت والا ہوتے ہوئے ٹال مٹول سے کام لے تو جائز ہے کہ آدمی اس سے چمٹ کر اپنے حق کا مطالبہ کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3629