سنن ابن ماجه
كتاب الرهون -- کتاب: رہن کے احکام و مسائل
18. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْمَاءِ
باب: پانی بیچنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2476
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ عَبْدٍ الْمُزَنِيَّ ، وَرَأَى نَاسًا يَبِيعُونَ الْمَاءَ، فَقَالَ: لَا تَبِيعُوا الْمَاءَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُبَاعَ الْمَاءُ".
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے ایاس بن عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کچھ لوگوں کو پانی بیچتے ہوئے دیکھا تو کہا: پانی نہ بیچو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی بیچنے سے منع کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 63 (3478)، سنن الترمذی/البیوع 44 (1271)، سنن النسائی/البیوع 86 (4665)، (تحفة الأشراف: 1747)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/138، 417)، سنن الدارمی/البیوع 69 (2654) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ جب ہے کہ پانی کسی قدرتی دریا یا چشمہ میں موجود ہو تو وہ کسی کی ملکیت نہیں، اس کا بیچنا ناجائز ہے، لیکن اگر کوئی پانی بھر کر لائے اور گھڑے یا مشک یا بوتل وغیرہ میں رکھے تو اس کا استعمال بغیر اس کی اجازت کے درست نہیں ہے، اور اس کا بیچنا جائز ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو بئر رومہ خریدنے کے لئے فرمایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے پانی لیا جو اونٹ پر لائی تھی پھر لوگوں سے اس کی قیمت دلائی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1271  
´ضرورت سے زائد پانی کے بیچنے کا بیان۔`
ایاس بن عبد مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1271]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
اس سے مراد نہروچشمے وغیرہ کا پانی ہے جوکسی کی ذاتی ملکیت میں نہ ہو اوراگرپانی پر کسی طرح کا خرچ آیا ہوتو ایسے پانی کا بیچنا منع نہیں ہے مثلاً راستوں میں ٹھنڈا پانی یا مینرل واٹروغیرہ بیچناجائزہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1271   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3478  
´فاضل پانی کے بیچنے کا بیان۔`
ایاس بن عبد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاضل (پینے کے) پانی کے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3478]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اس سے مراد صحرا اور عام چراگاہوں میں پائے جانے والے تالابوں کنووں یا چشموں کا پانی ہے، نہ کہ کسی کی ذاتی ملکیت والی زمین میں محنت و مشقت سے نکالا جانے والا پانی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3478