سنن ابن ماجه
كتاب العتق -- کتاب: غلام کی آ زادی کے احکام و مسائل
5. بَابُ : مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ
باب: محرم رشتہ دار کی ملکیت میں آ جانے پر ان کے آزاد ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2525
حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ الْأَنْمَاطِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی محرم رشتے دار کا مالک ہو جائے تو وہ آزاد ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7157، ومصباح الزجاجة: 895)، سنن الترمذی/الأحکام 28 (1365 تعلیقاً) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: الإرواء: 1746)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2525  
´محرم رشتہ دار کی ملکیت میں آ جانے پر ان کے آزاد ہو جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی محرم رشتے دار کا مالک ہو جائے تو وہ آزاد ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2525]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
محرم رشتہ دار کا مالک بننے کی مثال یہ ہےکہ دو بھائی غلامی تھے ان میں ایک آزاد ہو گیا۔
اس نے دوسرے کو خرید لیا تودوسرا بھائی محض اس کے خریدنے کی وجہ سے آزاد ہو جائے گا کیونکہ بھائی بھائی محرم رشتے دارہیں لہٰذا ایک بھائی دوسرے کا مالک نہیں بن سکتا۔
ماں بیٹےباپ بھائی بہن بھائی ماموں پھوپھی بھتیجا اور چچا بھتیجی وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے۔

(2)
مالک اور مملوک خواہ دونوں مرد ہوں(جیسے باپ بیٹا)
یا دونوں عورتیں (مثلا:
ماں بیٹی)

یا ایک مرد ایک عورت ہو(جیسےخالہ بھانجا ماموں بھانجی)
تمام صورتوں میں مسئلہ یہی ہے۔

(3)
ملکیت خواہ خریدنے کی وجہ سے حاصل ہو یا ہبہ کے ذریعے یا وراثت کے ذریعے سے ہرحال میں اس غلام یا لونڈی کو آزادی حاصل ہو جائے گی۔

(4)
شریعت اسلامی میں غلاموں کوآزاد کرنے کی ہرطرح حوصلہ افزائی کی گئی ہے اورمتعدد ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جن سے غلامی ختم کرنے میں مدد ملے مثلاً:
کسی آزاد کو اغواکرکے غلام بنا لینا حرام اور بہت بڑا جرم قرار دیا گیا ہے۔ دیکھیے: (حدیث: 2522)
غلاموں کو آزاد کرنے کی متعدد صورتیں مشروع کی گئی ہیں، مثلاً:
مدبر، ام ولد اور مکاتب وغیرہ
٭ محرم کی ملکیت کو آزادی کاباعث قرار دیا گیا۔

٭ آزاد مرد کی اولاد کی وہ اولاد جو لونڈی سے پیدا ہو اسے پیدائشی آزاد قرار دیا گیا۔

٭ بعض گناہوں کا کفارہ غلام یا لونڈی کی آزادی قرار دیا گیا مثلاً قتل خطا اور ظہار وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2525