سنن ابن ماجه
كتاب الحدود -- کتاب: حدود کے احکام و مسائل
6. بَابُ : الشَّفَاعَةِ فِي الْحُدُودِ
باب: حدود میں سفارش کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2548
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ رُكَانَةَ ، عَنْ أُمِّهِ عَائِشَةَ بِنْتِ مَسْعُودِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهَا ، قَالَ: لَمَّا سَرَقَتِ الْمَرْأَةُ تِلْكَ الْقَطِيفَةَ مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْظَمْنَا ذَلِكَ وَكَانَتِ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ فَجِئْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُكَلِّمُهُ وَقُلْنَا نَحْنُ نَفْدِيهَا بِأَرْبَعِينَ أُوقِيَّةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُطَهَّرَ خَيْرٌ لَهَا"، فَلَمَّا سَمِعْنَا لِينَ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَيْنَا أُسَامَةَ فَقُلْنَا كَلِّمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ قَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" مَا إِكْثَارُكُمْ عَلَيَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَعَ عَلَى أَمَةٍ مِنْ إِمَاءِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ نَزَلَتْ بِالَّذِي نَزَلَتْ بِهِ، لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا".
مسعود بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب اس عورت (فاطمہ بنت اسود) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے چادر چرائی تو ہمیں اس کی بڑی فکر ہوئی، وہ قریشی عورت تھی، چنانچہ ہم گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے عرض کیا: ہم اس کے فدیہ میں چالیس اوقیہ ادا کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس عورت کا پاک کر دیا جانا اس کے حق میں بہتر ہے، جب ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نرم گفتگو سنی تو (امیدیں لگائے) اسامہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس کے سلسلے میں) گفتگو کرو، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا (کہ اسامہ سفارش کر رہے ہیں) تو کھڑے ہو کر خطبہ دیا، اور فرمایا: کیا بات ہے تم باربار مجھ سے اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟ جو اللہ کی ایک باندی پر ثابت ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر یہ چیز اللہ کے رسول کی بیٹی فاطمہ کے ساتھ پیش آتی، جو اس کے ساتھ پیش آئی ہے تو محمد اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11263، ومصباح الزجاجة: 904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/409) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن اسحاق مدلس ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے نیز ملاحظہ ہو: الضعیفة: 4425)

قال الشيخ الألباني: ضعيف