صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
7. بَابُ مَنْ لَمْ يُبَالِ مِنْ حَيْثُ كَسَبَ الْمَالَ:
باب: جو روپیہ کمانے میں حلال یا حرام کی پرواہ نہ کرے۔
حدیث نمبر: 2059
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، لَا يُبَالِي الْمَرْءُ مَا أَخَذَ مِنْهُ، أَمِنَ الْحَلَالِ أَمْ مِنَ الْحَرَامِ؟".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان کوئی پرواہ نہیں کرے گا کہ جو اس نے حاصل کیا ہے وہ حلال سے ہے یا حرام سے ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2059  
2059. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا؛ لوگوں پر ایک وقت آئے گا جب آدمی کو اس کی کچھ پروا نہیں رہے گی کہ مال حلال طریقے سے حاصل کیا ہے یاحرام طریقے سے کمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2059]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فتنۂ مال سے خبردار کیا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ اسباب معیشت کے متعلق خوب چھان بین کریں۔
کمانے کے لیے حلال ذرائع کا انتخاب کریں لیکن افسوس کہ اس وقت ہم ایسے حالات سے دوچار ہیں کہ حلال حرام کی تمیز اٹھ گئی ہے۔
صرف مال جمع کرنے کی دھن ہم پر سوار ہے جبکہ قرآن وحدیث میں رزق حلال کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے۔
ایک حدیث میں ہے:
لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ تمام لوگ سود خوری میں مبتلا ہوں گے،اگر کوئی اس سے بچنے کی کوشش کرے گا تو بھی اس کی گرد وغبار ضرور اسے متاثر کرے گی۔
(المستدرك للحاکم: 11/2)
اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد امام حاکم ؒ فرماتے ہیں:
اگر حسن بصری کا سماع سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے ثابت ہوجائے تو یہ روایت صحیح ہے ورنہ منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف۔
علامہ البانی ؒ نے اسے ضعیف الجامع الصغیر میں ذکر کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2059