سنن ابن ماجه
كتاب الحدود -- کتاب: حدود کے احکام و مسائل
16. بَابُ : حَدِّ السَّكْرَانِ
باب: شرابی کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 2569
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ سَمِعْتُهُ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ :" مَا كُنْتُ أَدِي مَنْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْحَدَّ إِلَّا شَارِبَ الْخَمْرِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسُنَّ فِيهِ شَيْئًا، إِنَّمَا هُوَ شَيْءٌ جَعَلْنَاهُ نَحْنُ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس پر میں حد جاری کروں (اگر وہ مر جائے) تو میں اس کی دیت ادا نہیں کروں گا، سوائے شرابی کے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی حد نہیں مقرر فرمائی، بلکہ یہ تو ہماری اپنی مقرر کی ہوئی حد ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 5 (6778)، صحیح مسلم/الحدود 8 (1707)، سنن ابی داود/الحدود 37 (4486)، (تحفة الأشراف: 10254)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/125، 130) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2569  
´شرابی کی حد کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس پر میں حد جاری کروں (اگر وہ مر جائے) تو میں اس کی دیت ادا نہیں کروں گا، سوائے شرابی کے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی حد نہیں مقرر فرمائی، بلکہ یہ تو ہماری اپنی مقرر کی ہوئی حد ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2569]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث: 2571 میں حضرت علی سے مذکور ہے کہ رسول اللہ ﷺنے شراب پینے والےکو چالیس کوڑے لگوائے تھے۔
معوم ہوتا ہے حضرت علی نےاس مقدار کو ایک مقرر سزا تصور نہیں کیا بلکہ اسے ایک اندازے کی حیثیت دی ہے۔

(2)
حضرت عمر ؓ نے اس سزا میں اضافہ کر کے اسی کوڑے مقرر فرمائی۔ دیکھیے: (حدیث: 2571)
حضرت عمر نے یہ سزا صحابہ کے مشورے سے مقررکی تھی۔
یہ مشورہ حضرت عبدالرحمن بن عوف کا تھااور باقی صحابہ کرام ؓ نے اختلاف نہ کر کے تائید فرمائی۔ (صحیح مسلم، الحدود، باب حد الخمر، حدیث: 1706)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2569