سنن ابن ماجه
كتاب الحدود -- کتاب: حدود کے احکام و مسائل
21. بَابُ : مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
باب: اپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا جانے والا شہید ہے۔
حدیث نمبر: 2582
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ ظُلْمًا فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے اس کا مال ناجائز طریقے سے لینے کا ارادہ کیا جائے، اور وہ اس کے بچانے میں قتل کر دیا جائے، تو وہ شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13657، ومصباح الزجاجة: 912)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/194، 324) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (عبدالعزیز بن المطلب صدوق ہیں، اس لئے یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2582  
´اپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا جانے والا شہید ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے اس کا مال ناجائز طریقے سے لینے کا ارادہ کیا جائے، اور وہ اس کے بچانے میں قتل کر دیا جائے، تو وہ شہید ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2582]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ہرشخص کو حق حاصل ہےکہ اس کی جان اس کامال اس کی عزت محفوظ رہے لہٰذا حملہ آور کےخلاف دفاع کرنا اس کا حق ہے۔

(2)
مال کی حفاظت کے لیے حملہ آور کےخلاف لڑنا جائز ہے توعزت اورجان کی حفاظت کےلڑنا بالاولیٰ جائزہوگا۔

(3)
دفاع کرنےوالا شہید ہوجائے تو وہ شہید ہے تاہم اس کا درجہ ایمان کی حفاظت یا اسلامی سلطنت کی حفاظت کے لیے جہاد کرتے ہوئے شہید سے کم ہے۔
ایسے شخص کو باقاعدہ غسل اور کفن دے کردفن کیا جائے جب کہ معرکہ جہاد کےشہید کےلیےغسل اور کفن ضرورت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2582