سنن ابن ماجه
كتاب الحدود -- کتاب: حدود کے احکام و مسائل
27. بَابُ : لاَ يُقْطَعُ فِي ثَمَرٍ وَلاَ كَثَرٍ
باب: پھل اور کھجور کے گابھے کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔
حدیث نمبر: 2594
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَخِيهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھل اور کھجور کا گابھا چرانے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12967، ومصباح الزجاجة: 918) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن سعید المقبری ضعیف ہیں، لیکن سابقہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 8؍ 73)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2594  
´پھل اور کھجور کے گابھے کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھل اور کھجور کا گابھا چرانے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2594]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پھل سے مراد درخت پر لگا ہوا پھل ہے۔
اگر کوئی شخص درخت پر سے پھل اتار کرکھا لے تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ہاں معمولی مار پیٹ ہو سکتی ہے یا معاف کیا جا سکتا ہے۔ (2)
گودے سے مراد نرم حصہ ہے جوکجھور کے درخت کے اندر پایا جاتا ہے۔
اہل عرب اسے کھاتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2594