سنن ابن ماجه
كتاب الحدود -- کتاب: حدود کے احکام و مسائل
30. بَابُ : الْمُسْتَكْرَهِ
باب: مجبور پر حد کے نفاذ کا حکم۔
حدیث نمبر: 2598
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ ، وَأَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" اسْتُكْرِهَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَرَأَ عَنْهَا الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ جَعَلَ لَهَا مَهْرًا".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ جبراً بدکاری کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر حد نہیں لگائی بلکہ اس شخص پر حد جاری کی جس نے اس کے ساتھ جبراً بدکاری کی تھی، اس روایت میں اس کا تذکرہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مہر بھی دلایا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: سنن الترمذی/الحدود 22 (1453)، (تحفة الأشراف: 11760)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/318) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حجاج بن أرطاہ مدلس ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 7/441)

وضاحت: ۱؎: اس پر اکثر علماء کا اتفاق ہے کہ جب کسی کو ایسے جرم پر مجبور کیا جائے جس پر حد ہے، تو اس مجبور پر حد جاری نہیں ہو گی بلکہ جبراً بدکاری کرنے والے پر حد جاری ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1453  
´زنا پر مجبور کی گئی عورت کے حکم کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حد سے بری کر دیا اور زانی پر حد جاری کی، راوی نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ آپ نے اسے کچھ مہر بھی دلایا ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1453]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لیکن دوسری احادیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے جماع کے بدلے اس عورت کو کچھ دلایا بھی ہے۔

نوٹ:
(نہ تو حجاج بن ارطاۃ نے عبدالجبار سے سناہے،
نہ ہی عبدالجبار نے اپنے باپ سے سنا ہے،
یعنی سند میں دوجگہ انقطاع ہے،
لیکن یہ مسئلہ اگلی حدیث سے ثابت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1453