سنن ابن ماجه
كتاب الحدود -- کتاب: حدود کے احکام و مسائل
33. بَابُ : الْحَدُّ كَفَّارَةٌ
باب: حد کا نفاذ گناہ کا کفارہ ہے۔
حدیث نمبر: 2604
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَصَابَ فِي الدُّنْيَا ذَنْبًا فَعُوقِبَ بِهِ، فَاللَّهُ أَعْدَلُ مِنْ أَنْ يُثَنِّيَ عُقُوبَتَهُ عَلَى عَبْدِهِ، وَمَنْ أَذْنَبَ ذَنْبًا فِي الدُّنْيَا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَاللَّهُ أَكْرَمُ مِنْ أَنْ يَعُودَ فِي شَيْءٍ قَدْ عَفَا عَنْهُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں کوئی گناہ کیا، اور اسے اس کی سزا مل گئی، تو اللہ تعالیٰ اس بات سے زیادہ انصاف پسند ہے کہ بندے کو دوبارہ سزا دے، اور جو دنیا میں کوئی گناہ کرے، اور اللہ تعالیٰ اس کے گناہ پر پردہ ڈال دے، تو اللہ تعالیٰ کا کرم اس سے کہیں بڑھ کر ہے کہ وہ بندے سے اس بات پر دوبارہ مواخذہ کرے جسے وہ پہلے معاف کر چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الإیمان 11 (2626)، (تحفة الأشراف: 10313)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/99، 159) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حجاج بن محمد مصیصی ہیں، جو بغداد آنے کے بعد اختلاط کا شکار ہو گئے، اور ہارون بن عبد اللہ الحمال ان کے شاگرد بغدادی ہیں، اس لئے ان کی روایت حجاج سے اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہے)

وضاحت: ۱؎: گذشتہ صحیح حدیثوں سے پتلا چلا کہ حدود کے نفاذ سے گناہ کا کفارہ ہو جاتا ہے، محققین علماء کا یہی قول ہے، لیکن بعض علماء نے کہا کہ حد سے گناہ معاف نہیں ہوتا بلکہ گناہ کی معافی کے لئے توبہ درکار ہے اور اس کی کئی دلیلیں ہیں: ایک یہ کہ ڈکیتی میں اللہ تعالی نے فرمایا: «ذلك لهم خزي في الدنيا ولهم في الآخرة عذاب عظيم» (سورة المائدة: 33) یعنی حد دنیا کی رسوائی ہے، اور آخرت میں ان کو دردناک عذاب ہے، دوسرے یہ کہ ایک روایت میں ہے: میں نہیں جانتا حدود کفارہ ہیں یا نہیں، تیسرے یہ کہ ابوامیہ مخزومی کی حدیث میں گزرا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب چور کا ہاتھ کاٹا گیا تو اس سے کہا: اللہ سے استغفار کر اور توبہ کر۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2626  
´زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔`
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی جرم کیا اور اسے اس کے جرم کی سزا دنیا میں مل گئی تو اللہ اس سے کہیں زیادہ انصاف پسند ہے کہ وہ اپنے بندے کو آخرت میں دوبارہ سزا دے اور جس نے کوئی گناہ کیا اور اللہ نے اس کی پردہ پوشی کر دی اور اس سے درگزر کر دیا تو اللہ کا کرم اس سے کہیں بڑھ کر ہے کہ وہ بندے سے اس بات پر دوبارہ مواخذہ کرے جسے وہ پہلے معاف کر چکا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2626]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حجاج بن محمد المصیصی اگرچہ ثقہ راوی ہیں،
لیکن آخر ی عمر میں موت سے پہلے بغداد آنے پر اختلاط کا شکار ہو گئے تھے،
اور ابواسحاق السبیعی ثقہ لیکن مدلس اور مختلط راوی ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2626