سنن ابن ماجه
كتاب الحدود -- کتاب: حدود کے احکام و مسائل
35. بَابُ : مَنْ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ
باب: جو کوئی باپ کے مرنے کے بعد اس کی بیوی سے شادی کرے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2608
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ أَخِي الْحُسَيْنِ الْجُعْفِيِّ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مَنَازِلَ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي كَرِيمَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَأُصَفِّيَ مَالَهُ".
قرہ بن ایاس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسے شخص کے پاس بھیجا جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر لی تھی، تاکہ میں اس کی گردن اڑا دوں اور اس کا سارا مال لے لوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11082، ومصباح الزجاجة: 922) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں خالد بن أبی کریمہ صدوق ہیں، لیکن حدیث کی روایت میں خطا اور ارسال کرتے ہیں، لیکن حدیث براء بن عازب رضی اللہ عنہما کے شاہد کی وجہ سے صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلامی شریعت میں مالی تعزیر درست ہے، اوپر سرقہ کے باب میں گزر چکا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے دوگنی قیمت لی جائے گی، اور بعضوں نے کہا کہ یہ شخص مرتد ہو گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا حکم دیا، اس لئے کہ حد زنا میں مال ضبط نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2608  
´جو کوئی باپ کے مرنے کے بعد اس کی بیوی سے شادی کرے اس کے حکم کا بیان۔`
قرہ بن ایاس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسے شخص کے پاس بھیجا جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر لی تھی، تاکہ میں اس کی گردن اڑا دوں اور اس کا سارا مال لے لوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2608]
اردو حاشہ:
فائدہ:
قتل کرنا حد ہے مال ضبط کرنا تعزیر یعنی اللہ کےرسول ﷺنے اس پرحد اورتعزیر دونوں کونافذ فرمایا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2608