سنن ابن ماجه
كتاب الديات -- کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
9. بَابُ : مَا لاَ قَوَدَ فِيهِ
باب: جن چیزوں میں قصاص نہیں بلکہ دیت ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2637
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنِ ابْنِ صُهْبَانَ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا قَوَدَ فِي الْمَأْمُومَةِ وَلَا الْجَائِفَةِ وَلَا الْمُنَقِّلَةِ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زخم دماغ یا پیٹ تک پہنچ جائے، یا ہڈی ٹوٹ کر اپنی جگہ سے ہٹ جائے، تو اس میں قصاص نہ ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5139، ومصباح الزجاجة: 931) (حسن)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی: رقم: (390)

وضاحت: ۱؎: جن زخموں کی دیت میں برابری ہو سکے ان میں قصاص کا حکم دیا جائے گا، مثلاً کوئی عضو جوڑ سے کاٹ ڈالے تو کاٹنے والے کا بھی وہی عضو جوڑ پر سے کاٹا جائے گا، اور جن زخموں میں برابری نہ ہو سکے تو ان میں قصاص کا حکم نہ ہو گا بلکہ دیت دلائی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2637  
´جن چیزوں میں قصاص نہیں بلکہ دیت ہے ان کا بیان۔`
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زخم دماغ یا پیٹ تک پہنچ جائے، یا ہڈی ٹوٹ کر اپنی جگہ سے ہٹ جائے، تو اس میں قصاص نہ ہو گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2637]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ بعض محققین نے حسن قراردیا ہے۔
تفصیل کےلیے دیکھئے: (الصیحیة للألبانی، رقم: 2190)
بنابریں اس قسم کے زخم، جن کا برابر برابر بدلہ نہ لیا جاسکے، ان کا قصاص نہیں ہوتا کیونکہ ممکن ہے مجرم کو اس سے کم یا زیادہ نقصان پہنچے جتنا اس نے پہنچایا ہے، اس لیے ایسے معاملات میں مالی جرمانے (دیت)
کا فیصلہ کیا جاتا ہے جس کا تعین زخم کی نوعیت اور شدت کی بنا پر کیا جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2637