سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
25. بَابُ : السَّرَايَا
باب: سریہ (فوجی دستوں) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2827
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ مُحَمَّدٌ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْعَامِلِيُّ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَكْثَمَ بْنِ الْجَوْنِ الْخُزَاعِيِّ:" يَا أَكْثَمُ، اغْزُ مَعَ غَيْرِ قَوْمِكَ، يَحْسُنْ خُلُقُكَ وَتَكْرُمْ عَلَى رُفَقَائِكَ، يَا أَكْثَمُ، خَيْرُ الرُّفَقَاءِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَلَنْ يُغْلَبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثم بن جون خزاعی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اکثم! اپنی قوم کے علاوہ دوسرے لوگوں کے ہمراہ جہاد کرو، تمہارے اخلاق اچھے ہو جائیں گے، اور تمہارے ساتھیوں میں تمہاری عزت ہو گی، اکثم! چار ساتھی بہتر ہیں، بہترین دستہ چار سو سپاہیوں کا ہے، اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے، نیز بارہ ہزار کا لشکر کبھی کم تعداد کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1571، ومصباح الزجاجة: 1001) (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (عبدالملک بن محمد الصنعانی لین الحدیث اور ابو سلمہ العاملی متروک ہے، بلکہ ابو حاتم نے اسے جھوٹا قرار دیا ہے، آخری فقرہ: «خير الرفقاء» دوسرے طریق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 986)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا لكن شطره الثاني خير صحيح من وجه آخر
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2827  
´سریہ (فوجی دستوں) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثم بن جون خزاعی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اکثم! اپنی قوم کے علاوہ دوسرے لوگوں کے ہمراہ جہاد کرو، تمہارے اخلاق اچھے ہو جائیں گے، اور تمہارے ساتھیوں میں تمہاری عزت ہو گی، اکثم! چار ساتھی بہتر ہیں، بہترین دستہ چار سو سپاہیوں کا ہے، اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے، نیز بارہ ہزار کا لشکر کبھی کم تعداد کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2827]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت ضعیف ہے تاہم دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ سفر میں اکیلے آدمی کو نہیں جانا چاہیے خاص طور پر جب پیدل سفر ہو یا لمبا سفر ہو۔
ارشاد نبوی ہے:
ایک سوار ایک شیطان ہے دو سوار دو شیطان ہیں اور تین سوار ایک قافلہ ہے۔
 (سنن أبي داؤد، الجهاد، باب الرجل يسافر وحده، حديث: 7/ 62)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2827