سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
13. بَابُ : مَوَاقِيتِ أَهْلِ الآفَاقِ
باب: مکہ سے باہر رہنے والوں کی میقات کا بیان۔
حدیث نمبر: 2915
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْمَشْرِقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ بِوَجْهِهِ لِلْأُفُقِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَقْبِلْ بِقُلُوبِهِمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب کیا اور فرمایا: اہل مدینہ کے تلبیہ پکارنے (اور احرام باندھنے) کا مقام ذو الحلیفہ ہے، اہل شام کا جحفہ، اہل یمن کا یلملم اور اہل نجد کا قرن ہے، اور مشرق سے آنے والوں کے احرام کا مقام ذات عرق ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ آسمان کی طرف کیا اور فرمایا: اے اللہ! ان کے دل ایمان کی طرف لگا دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2652، ومصباح الزجاجة: 1027)، وقد أخر جہ: صحیح مسلم/الحج 2 (1183)، مسند احمد (2/181، 3/333، 336) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ابراہیم الہجری ضعیف ہے، لیکن متن صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 4؍ 176، تراجع الألبانی: رقم: 526)

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں مشرق کی طرف کفر کا غلبہ تھا، اس وجہ سے وہاں کے لوگوں کے لیے دعا کی، اللہ تعالیٰ نے مشرق والوں کو مسلمان کر دیا، کروڑوں مسلمان ہندوستان میں گزرے جو مکہ سے مشرق کی جانب ہے، بعض کہتے ہیں کہ دوسری حدیث میں ہے کہ مشرق سے فتنہ نمودار ہو گا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے لیے ہدایت کی دعا کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2915  
´مکہ سے باہر رہنے والوں کی میقات کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب کیا اور فرمایا: اہل مدینہ کے تلبیہ پکارنے (اور احرام باندھنے) کا مقام ذو الحلیفہ ہے، اہل شام کا جحفہ، اہل یمن کا یلملم اور اہل نجد کا قرن ہے، اور مشرق سے آنے والوں کے احرام کا مقام ذات عرق ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ آسمان کی طرف کیا اور فرمایا: اے اللہ! ان کے دل ایمان کی طرف لگا دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2915]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ذوالحليفه کو آج کل بئرعلي یا آبارعلي کہتے ہیں۔
جحفه کا موجودہ نام رابغ ہے۔
يلملم کو السعديه کہتے ہیں۔
قرن منازل کو السيل کہتے ہیں۔
جبکہ ذات عرق کا موجودہ نام الضريبه ہے۔
میقات سے متعلق مزید تفصیلی معلومات کے لیے کتاب الحج کا ابتدائیہ دیکھیے۔

(2)
عراق کی آبادی اس وقت مسلمان ہی نہیں تھی لیکن ان کے لیے میقات مقرر کیا گیا کیونکہ مستقبل میں یہ لوگ اسلام میں داخل ہونے والے تھے۔

(3)
نبی اکرم ﷺ نے اہل عراق کے لیے اسلام کے لیے دعا کی تاہم اس علاقے کے فتنوں سے بھی متنبہ فرمایا۔
یہ اس علاقے کے نیک لوگوں کے لیے باعث فخر اور مفسد اور گمراہ لوگوں کے لیے باعث عار ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2915