سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
19. بَابُ : مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ
باب: محرم کے لباس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2930
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِوَرْسٍ، أَوْ زَعْفَرَانٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو ورس (خوشبودار گھاس) اور زعفران سے رنگا کپڑا پہننے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس37 (5852)، صحیح مسلم/الحج 1 (1177)، (تحفة الأشراف: 7226)، (أنظر ما قبلہ) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2930  
´محرم کے لباس کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو ورس (خوشبودار گھاس) اور زعفران سے رنگا کپڑا پہننے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2930]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں مرد کے لیے سلا ہوا کپڑا پہننا منع ہے۔

(2)
سلے ہوئے سے مراد وہ کپڑا ہے جوسی کر جسم کے مطابق بنایا گیا ہو مثلاً:
قمیص شلوار، بنیان، سویٹر وغیرہ۔
اگر ان سلی چادر چھوٹی ہو اور اس کے ساتھ ویسا ہی ٹکڑا سی لیا جائے تاکہ جسم کی ضرورت کے مطابق بڑی چادر بن جائے تو اسے سلا ہوا کپڑا شمار نہیں کیا جاتا ہے۔

(3)
برنس اس کپڑے کو کہتے ہیں جس کے ساتھ سر کو چھپانے والی چیز بھی ہو۔
جیسے برساتی کوٹ میں ہوتا ہے۔

(4)
پگڑی اگرچہ سلا ہوا کپڑا نہیں تاہم مرد کے لیے اس کا استعمال بھی ممنوع ہے لہٰذا ٹوپی کا استعمال بالاولی منع ہوا۔

(5)
سر پر گھٹڑی وغیرہ اٹھانا پہننا نہیں کہلاتا لہٰذا وہ منع نہیں ہوگا۔

(6)
  ورس ایک پودا ہے۔
نواب وحیدالزمان خان نے اس کا ترجمہ سنگا کی ڈنڈیاں کیا ہے۔
اس سے کپڑا رنگا جاتا ہے۔
زعفران اور ورس سے رنگے ہوئےکپڑوں میں خوشبو پیدا ہوجاتی ہے۔
اس لیے احرام میں ایسے کپڑے کا پہننا منع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2930