سنن ابن ماجه
كتاب المناسك -- کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
49. بَابُ : مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ
باب: جس نے بیت المقدس سے عمرے کا تلبیہ پکارا اس کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3001
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ ، عَنْ أُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، غُفِرَ لَهُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بیت المقدس سے عمرہ کا تلبیہ پکارا اس کو بخش دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 9 (1741)، (تحفة الأشراف: 18253)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/299) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ام حکیم کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، جو مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں، اور یہ مشہور نہیں ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 211)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1741  
´میقات کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو مسجد الاقصیٰ سے مسجد الحرام تک حج اور عمرہ کا احرام باندھے تو اس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، یا اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی، راوی عبداللہ کو شک ہے کہ انہوں نے دونوں میں سے کیا کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اللہ وکیع پر رحم فرمائے کہ انہوں نے بیت المقدس سے مکہ تک کے لیے احرام باندھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1741]
1741. اردو حاشیہ: حضرت ام سلمہ ؓ کی روایت سنداً اور متن میں بہت اختلاف ہے۔ (منذری وغیرہ) اگر چہ کئی ایک صحابہ و تابعین سے قبل از میقات احرام باندھناثابت ہے مگر رسول اللہ ﷺ کے صریح فرمان سے کہ آپ نے یہ یہ منازل متعین فرمائے تھے۔ یہی ثابت ہے کہ ان مقامات سے احرام باندھنا ہی سنت نبویہ اور افضل عمل ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: مرعاۃ المفاتیح، حدیث نمبر:2540]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1741