صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
33. بَابُ شِرَاءِ الْحَوَائِجِ بِنَفْسِهِ:
باب: اپنی ضرورت کی چیزیں ہر آدمی خود بھی خرید سکتا ہے۔
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: اشْتَرَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَلًا مِنْ عُمَرَ، وَاشْتَرَى ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِنَفْسِهِ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: جَاءَ مُشْرِكٌ بِغَنَمٍ، فَاشْتَرَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَاةً، وَاشْتَرَى مِنْ جَابِرٍ بَعِيرًا.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے ایک اونٹ خریدا، اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک مشرک بکریاں (بیچنے) لایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خریدی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے بھی ایک اونٹ خریدا تھا۔
حدیث نمبر: 2096
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:"اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا بِنَسِيئَةٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعَهُ".
ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے کچھ غلہ ادھار خریدا۔ اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھوائی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2096  
2096. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے ادھار طعام خریدااور اس کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2096]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود ایک یہودی سے ادھار خریدا۔
بلکہ اپنی زرہ اس کے ہاں گروی رکھ دی۔
سو یہ امر مروت کے خلاف نہیں ہے، کوئی امام ہو یا بادشاہ نبی سے کسی کا درجہ بڑا نہیں ہے۔
اپنا سودا بازار سے خود خریدنا اور خو دہی اس کو اٹھا کر لے آنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
اور جو اس کو برا یا عزت کے خلاف سمجھے وہ مردود و شقی ہے۔
بلکہ بہتر یہی ہے کہ جہاں تک ہو سکے انسان اپنا ہر کام خود ہی انجام دے تو اس کی زندگی پرسکون زندگی ہوگی۔
اسوہ حسنہ اسی کا نام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2096   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2096  
2096. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے ادھار طعام خریدااور اس کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2096]
حدیث حاشیہ:
(1)
دیگر روایات سے پتہ چلتا ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اشیائے ضرورت کی خرید کا معاملہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے سپرد تھا،البتہ آپ نے امت کو تعلیم دینے کے لیے بعض اوقات خود بھی خریداری کی ہے۔
(2)
اس عنوان کامقصد یہ بیان کرنا ہے کہ بنفس نفیس خرید وفروخت کرنا مروت کے خلاف نہیں۔
بہرحال تواضع اور انکسار کے طور پر یہ امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی سرانجام دیتے تھے، چنانچہ آپ نے بذات خود ایک یہودی سے ادھار غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے ہاں گروی رکھی۔
کوئی امام ہویا بادشاہ اس کا درجہ نبی سے بڑا نہیں ہے۔
اپنا سودا سلف خریدنا اور خود ہی اسے اٹھا کر لے جانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اس لیے بہتر ہے کہ انسان اپنا کام خود کرے۔
ایسا کرنے سے اس کی زندگی بہت پرسکون ہوگی۔
(فتح الباری: 4/404)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2096