سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
5. بَابُ : عَنْ كَمْ تُجْزِئُ الْبَدَنَةُ وَالْبَقَرَةُ
باب: اونٹ اور گائے کی قربانی کتنے لوگوں کی طرف سے کافی ہو گی؟
حدیث نمبر: 3135
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ أَبُو طَاهِرٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحَرَ عَنْ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بَقَرَةً وَاحِدَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں آل محمد کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 14 (1750)، 23 (1778)، (تحفة الأشراف: 17924)، وقد أخرجہ: وقد تقدم بلفظ اتم برقم (3000/3075)، صحیح البخاری/الحیض 7 (294)، الحج 33 (1560)، 81 (1651)، العمرة 9 (1788)، الأضاحي 3 (5548)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، الحیض 1 (347)، موطا امام مالک/الحج 58 (179)، مسند احمد (6/248)، سنن الدارمی/المناسک 62 (1945) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1750  
´گائے بیل کی ہدی کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آل ۱؎ کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1750]
1750. اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں آل محمد سے مراد نبی ﷺ کی ازواج مطہرات ہیں۔
➋ بیوی بچوں کی طرف سے شوہر قربانی کرے تو جائز ہے۔
➌ ان کی تعداد کتنی ہی ہو سب کی طرف سے ایک قربانی کافی ہوتی ہے۔ جبکہ بچے باپ کے ساتھ رہ رہے ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1750