سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح -- کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ : الْعَقِيقَةِ
باب: عقیقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3166
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدٍ الْمُزَنِيَّ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُعَقُّ عَنِ الْغُلَامِ، وَلَا يُمَسُّ رَأْسُهُ بِدَمٍ".
یزید بن عبدالمزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کی طرف سے عقیقہ کیا جائے، اور اس کے سر میں عقیقہ کے جانور کا خون نہ لگایا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11832) (صحیح) (یزید بن عبد المزنی مجہول ہے، لیکن عائشہ وبریدہ رضی اللہ عنہما کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 4/ 388 / 399)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جیسا کہ جاہلیت میں رواج تھا، سنن ابی داود کی روایت رقم (۲۸۳۷) جس میں عقیقہ کا خون بچے کے سر پر لگانے کا ذکر ہے یہ روایت منسوخ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3166  
´عقیقہ کا بیان۔`
یزید بن عبدالمزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کی طرف سے عقیقہ کیا جائے، اور اس کے سر میں عقیقہ کے جانور کا خون نہ لگایا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3166]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جاہلیت میں بھی بچے کی طرف سے قربانی کی جاتی تھی اور جانور کا خون بچے کے سر پر لگایا جاتا تھا۔
اسلام نے جتنا کام صحیح تھا اسے قائم رکھا اور جو غلط تھا اس سے منع فرما دیا۔ (صحيح ابن حبان، العقيقة، باب ذكر الأمر لمن عق عن ولده۔
۔
۔
۔
، حديث: 5284)


(2)
غیر مسلوں کی رسموں پرعمل کرنا جائز نہیں، البتہ کسی چیز کی تائید قرآن وحدیث سے ہوجائےتو اتنا کام کرنا درست ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3166