سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح -- کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
3. بَابُ : إِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ
باب: جب جانور ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو۔
حدیث نمبر: 3171
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَجُرُّ شَاةً بِأُذُنِهَا، فَقَالَ:" دَعْ أُذُنَهَا وَخُذْ بِسَالِفَتِهَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو ایک بکری کا کان پکڑے اسے گھسیٹ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا کان چھوڑ دو، اور اس کی گردن کی طرف پکڑ لو (تاکہ اسے تکلیف نہ ہو)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4293، ومصباح الزجاجة: 1097) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں موسیٰ بن محمد منکر الحدیث راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3171  
´جب جانور ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو ایک بکری کا کان پکڑے اسے گھسیٹ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا کان چھوڑ دو، اور اس کی گردن کی طرف پکڑ لو (تاکہ اسے تکلیف نہ ہو)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3171]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت ضعیف ہے، تاہم جانوروں پر رحم کرنے کے احکام کے تحت اس کو بھی شامل کیا جا سکتا ہےکہ اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ لےجانے کے لیے ایسا طریقہ اختیار نہ کیا جائے جس سے اس کو اذیت ہو، مثلاً:
بعض لوگ زندہ مرغیوں کو ٹانگوں سے پکڑ کر الٹا لٹکا لیتے ہیں، اسی طرح لے جانے میں انھیں تکلیف ہوتی ہے۔
ایک جانور کے سامنے دوسرا جانور ذبح کرنا بھی رحم کے منافی ہے۔
البتہ یہ احتیاط ممکن نہ ہو، وہاں کیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3171